Maktaba Wahhabi

121 - 285
جزیہ کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے ہوتا ہے جزیہ کی مقدار کتنی ہے اور وہ کس سے قبول کیاجاتاہے اور کس سے قبول نہیں کیاجاتا صرف اسلام ہی قبول ہوتاہے ابن حبیب نے کہا شروع شروع میں اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کوصرف اسلام کی دعوت دے کربھیجا اس میں جنگ یا جزیہ نہیں تھا،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نبوت کے بعد دس سال تک مکہ میں رہے،اس دوران آپ کوکفار سے اپنے ہاتھوں کوروکنے اور بند رکھنے کاحکم تھا پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمادی : ﴿أُذِنَ لِلَّذِينَ يُقَاتَلُونَ بِأَنَّهُمْ ظُلِمُوا ۚ وَإِنَّ اللّٰهَ عَلَىٰ نَصْرِهِمْ لَقَدِيرٌ﴾ (سورۃ الحج: 39) مسلمانوں سے جنگ کی جاتی ہے انہیں بھی جنگ کی اجازت دی جاتی ہے اور اللہ تعالیٰ ان کی مدد کرنے پر قادر ہے۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے یہ حکم دیاہے کہ جوکوئی تم سے جنگ کرے،ا س سے جنگ کرو اور جوآدمی تم سے جنگ نہ کرے اس سے جنگ نہ کرو،چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿فَإِنِ اعْتَزَلُوكُمْ فَلَمْ يُقَاتِلُوكُمْ وَأَلْقَوْا إِلَيْكُمُ السَّلَمَ فَمَا جَعَلَ اللّٰهُ لَكُمْ عَلَيْهِمْ سَبِيلًا ﴾ (النساء: 90) اگر وہ تم سے دور رہیں اور جنگ نہ کریں اور تمہاری طرف صلح کا پیغام بھیجیں تو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے ان پر کوئی راستہ نہیں رکھا۔ پھر سن آٹھ ہجری سورۂ براء یہ حکم لے کر نازل ہوئی جوبھی عرب مسلمان نہیں ہوتا اس سے جنگ کی جائے وہ جنگ کرے یا جنگ نہ کرے مگر جن لوگوں نے آپ سے جنگ نہ کرنے کا معاہدہ کیا اور اپنے وعدہ کا پاس رکھا اور اس کے خلاف ورزی بالکل نہیں کی تو
Flag Counter