Maktaba Wahhabi

171 - 285
کتاب البیوع بیع سلم اور سود کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ اور پیوند کاری کے بعد کھجور کا درخت بیچنے پر سوداگروں کااختلاف اور بیع خیار کا حکم بخاری ومسلم میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ تشریف لائے تو وہ ڈڈری کھجوروں میں دو،سال تین،تین سال تک قرض کا معاملہ کرتے تھے،اصیلی نے دلائل میں اضافہ کیا کہ پھر آپ نے انہیں منع فرمادیا۔[1] ابوداؤد میں ہے کہ ایک آدمی نے ایک دوسرے آدمی کو ایک کھجور کے درخت کے عوض قرض دیا،تواس سال کھجوروں نے پھل نہ دیا،تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جھگڑ ا لے کر آئے توآپ نے فرمایا۔ "بِمَ تَسْتَحِلُّ مَالَهُ " یعنی کسی عوض میں تونے اپنے مسلمان بھائی کا مال اپنے اوپر حلال کرلیا۔ اسے اس کا مال واپس کردے۔ پھر آپ نےفرمایا: "لَا تُسْلِفُوا فِي النَّخْلِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ" [2] پھل پکنے سے پہلے کھجور کے درخت کے عوض میں قرض نہ دیاکرو۔ اور ان دونوں کتب اور الدلائل میں ہے کہ آپ نے فرمایا : "مَنْ أَسْلَفَ فَلْيُسْلِفْ فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ إِلَى أَجْلٍ مَعْلُومٍ"
Flag Counter