Maktaba Wahhabi

160 - 285
حسن نے کہا لونڈی کے متعلق تحریم کو قسم شمارکیاجائے گا اور آزاد عورتوں میں طلاق ہوگی۔فراء کہتے ہیں سیدہ ماریہ رضی اللہ عنہا کے متعلق حرام کہنے کے کفارہ میں آپ نے ایک غلام آزاد کیاا ور یہ لونڈی کے متعلق تھا جبکہ آزاد عورت کو کہے کہ توحرام ہے توامام مالک اور ان کے ساتھیوں کے نزدیک یہ تین طلاقیں شمار ہوں گی جبکہ اس سے دخول کرے اور نیت نہ کرے۔اہل کوفہ کہتے ہیں کہ اگر اس نے طلاق کی نیت کی تو ایک طلاق بائنہ ہوجائے گی۔امام شافعی کہتے ہیں کہ ایک طلاق رجعی ہوگی۔اور اگر قسم کی نیت کی تو قسم کاکفارہ دیناہوگا۔ فراء نے " عرف بعضه " والی قراءت میں کہا کہ اس کا معنی یہ ہے کہ ناراض ہوئے اور اس کا بدلہ دیاجیسے کوئی آدمی کسی کوکہتا ہے یہ تیری طرف ہے،اللہ کی قسم میں تجھے پہچان لوں گا اور میری عمر کی قسم ہےکہ ام المؤمنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کو طلاق سے اس کا بدلہ دیاتھا۔ حسن کہتے ہیں : "عرف بعضه " یعنی بعض کا اقرارکیاکہ یعنی جو کچھ آپ سے ماریہ کی طرف ہوا۔"واعرض عن بعضه " یعنی جوام المؤمنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہ سے ہوا کہ وہ چھپائے اس بات کوکہ آپ کے سیدنا ابوبکررضی اللہ عنہ ہوں گے ان کے بعد سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ہوں گے۔ جوشخص تین سے کم طلاقیں دے پھرعدت کے بعد دوسرا خاوند کرے پھر دوسرا فوت ہوجائے یاچھوڑدے تویہ عورت بقیہ طلاق پر پہلے خاوند سے نکاح کرسکتی ہے مصنف عبدالرزاق میں اورمالک وسفیان بن عینیہ نے زہری سے روایت کیاکہ ابن مسیب،حمید بن عبدالرحمٰن عبید بن عتبہ اور سلیمان بن یسار،یہ تمام لوگ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہتے ہیں کہ میں نےسیدنا عمر رضی اللہ عنہ سےسنا،و ہ کہہ رہے تھے کہ جس عورت کو اس کا خاوند ایک یا دوطلاقیں دے دے،پھر اس کو چھوڑدے یہاں تک کہ وہ کسی دوسرے خاوند سے نکاح کرلے،پھر وہ خاوند فوت ہوگیا،اس نے اس کوطلاق دے دی تویہ عورت پہلے خاوند کے ساتھ نکاح کرلے تو وہ اس کے پاس پہلی باقی ماندہ طلاقوں پر رہے گی۔[1]
Flag Counter