Maktaba Wahhabi

138 - 285
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا پر نکاح کرنے سے منع کرنےکافیصلہ بخاری،ابوداؤد اور الواضحہ میں ہے کہ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے ابوجہل بن ہشام کی لڑکی مانگی توبنوہشام بن مغیرہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارہ میں اجازت مانگی تو آپ نے اس کی اجازت نہ دی اور غصہ میں نکلے،منبر پر چڑھے اور جب لوگ آپ کے پاس جمع ہوگئے،توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی تعریف اور ثناکہی،پھر فرمایا۔ اما بعد ! فان بنی ھشام بن المغیرة استأذنونی فی ان ینکحوا ابنتھم علی بن ابی طالب فلا اذن لھم ثم لا اذن لهم الاان یرید ابن ابی طالب ان یطلق ابنتی وینکح ابنتھم فانھا ابنتی بضعة من یرینی مأارابھا ویؤذینی مااذاھا ولن تجتمع بنت نبی اللّٰه صلی اللّٰه علیه وسلم مع بنت عدواللّٰه انی اخاف ان تفتتن فاطمه فی دینھاوانی لست احرم حلالا ولا احل حراما ولکن واللّٰه لاتجتمع بنت رسول اللّٰه وابنته عدواللّٰه فی مکان واحد ابداً۔ حمدوصلوۃ کےبعد: بنی ہشام بن مغیرہ مجھ سے اجازت مانگ رہے ہیں کہ وہ اپنی لڑکی کا نکاح کر کے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کودے دیں ،تومیں نے انہیں اس کی اجازت نہیں دی،پھر میں انہیں اس کی اجازت نہیں دیتا۔ہاں اگر ابن ابی طالب چاہتا ہے کہ میری بیٹی کو طلاق دے دے اور ان کی بیٹی سے نکاح کر لے کیونکہ میری بیٹی میرا ہی حصہ ہے اور جوچیز اس کو بے قرار کرتی اور تکلیف دیتی ہے،تووہ مجھےبھی بے قرار اور تکلیف دیتی ہے،اور اللہ تعالیٰ کےنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی اور دشمن کی بیٹی ایک جگہ اکٹھی نہیں ہوسکتیں ،مجھے یہ ڈر ہے کہ اس طرح فاطمہ رضی اللہ عنہا اپنے دین کے
Flag Counter