Maktaba Wahhabi

202 - 285
مردہ اراضی آباد کرنے،پانی کی تقسیم،ڈاکٹر کا ضامن ہونے‘کسی کا پیالہ توڑدینے اور لکڑی کی کوٹھڑی بنانے کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ صحیح حدیث میں ہے اور یہ حدیث ابوداؤد اور بخاری میں موجود ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : "من احییٰ ارضا میتة وزادا لبخاری فی غیر حق مسلم وفی حدیث من احییٰ ارضا میتة لیست لاحد فھی له ولیس لعرق ظالم حق" [1] جس نے مردہ زمین زندہ کی بخاری میں یہ لفظ زیادہ ہیں کہ وہ کسی مسلمان کے حق میں بھی نہ ہو اور ایک حدیث میں ہے کہ جس نے وہ مردہ زمین زندہ کی جو کسی کی ملکیت نہیں ہوتی تو وہ اسی کی ہوجاتی ہے،اور ظالم رگ کا کوئی حق نہیں ۔ کتاب ابی عبید میں ہے کہ صاحب الحدیث نے کہا میں بنو بیاضہ کے دوآدمیوں کورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یہ جھگڑا لارہے تھے کہ ان میں سے ایک نے دوسرے کی زمین میں کھجور کا درخت لگادیاتھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کے حق میں یہ فیصلہ کردیا کہ یہ زمین اس کی ملکیت ہےا ور جس نے کھجور کا درخت لگایا وہ اپنا درخت نکال کر لے جائے،تومیں دیکھ رہاتھا کہ وہ شخص اس درخت کی جڑوں میں کلہاڑے ماررہاتھا اور ایک عام کھجور تھی۔[2] ابوعبید نے کہا عام کا مطلب یہ ہے کہ لمبائی میں اور گنجان ہونے میں پورا ہے اور"احدھا" کا مطلب گہرا ہوناہے۔
Flag Counter