Maktaba Wahhabi

122 - 285
اللہ تعالیٰ نے فرمایا ﴿وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ وَجَدتُّمُوهُمْ﴾ (النساء :89) یعنی جہاں بھی انہیں پاؤ مارڈالو۔ اور فرمایا ﴿فَإِن تَابُوا وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ فَخَلُّوا سَبِيلَهُمْ﴾ (التوبة :5) اگر وہ توبہ کریں اور نماز قائم کریں توانہیں چھوڑدو۔ اللہ تعالیٰ نے عرب میں تمام غیر مسلموں میں سے کسی کومستثنیٰ نہیں فرمایا،ہاں اہل کتاب سے بھی جنگ کا حکم،یہاں تک کہ وہ مسلمان ہوجائیں یاجزیہ دے دیں ،چنانچہ فرمایا۔ ﴿ قَاتِلُوا الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِاللّٰهِ وَلَا بِالْيَوْمِ الْآخِرِ وَلَا يُحَرِّمُونَ مَا حَرَّمَ اللّٰهُ وَرَسُولُهُ وَلَا يَدِينُونَ دِينَ الْحَقِّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حَتَّىٰ يُعْطُوا الْجِزْيَةَ عَن يَدٍ وَهُمْ صَاغِرُونَ﴾ (التوبة : 29) ان لوگوں سے جنگ کرو جو اللہ تعالیٰ پر اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں لاتے اور نہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی حرام کردہ چیزوں کوحرام سمجھتے ہیں اور نہ ہی سچے دین کو اپناتے ہیں یہاں تک کہ وہ جزیہ دیں اورذلیل ہوں ۔ اس آیت میں وہ تمام لوگ شامل ہوگئے جوعرب میں اہل کتاب کے دین کے ساتھ وابستہ تھے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل نجران اور ایلہ سے جزیہ وصول کیاحالانکہ وہ عرب کے نصاریٰ میں سے تھے۔اسی طرح دومۃ الجندل والوں سے بھی جزیہ وصول کیا ان میں سے بھی اکثر عرب ہی تھے اور جنگ سے مستثنیٰ صرف اہل جزیہ کوقرار دیا ان کے علاوہ سب سے جنگ کا حکم دیا،پھر ان میں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجوس منسوخ کیے جن کا حکم نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سنت سے واضح فرمایا اس میں قرآن کاکوئی حکم نازل نہیں ہوا۔ آپ نے حکم دیا کہ اگر عجم کے مجوس پسند کریں تو ان سے جزیہ وصول کرنا درست ہے اور عرب کے مشرکین کواسی حکم کا پابند کیا کہ وہ ان سے لڑائی کریں یہاں تک کہ وہ اسلام میں
Flag Counter