Maktaba Wahhabi

31 - 285
ٹھنڈک حاصل کررہاتھا۔تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا مجھے اپنا ہاتھ پکڑاؤ تو اس نے اپنا ہاتھ پکڑایا تو انہوں نےاس کو اس سے باہر نکالاتو دیکھا کہ اس کی شرمگاہ کٹی ہوئی ہے،یعنی اس کاذکر نہیں تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اس کوچھوڑدیا،پھر وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ اے اللہ کے رسول اس کاتوذکر ہی نہیں [1]اس حدیث کو ثابت بن بنانی نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت کیاہے۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اس کودیکھا کہ وہ کھجوروں کے باغ میں کھجوریں جمع کررہاہے اس نے ایک کپڑالپیٹاہواتھاتوجب اس نے تلواردیکھی تو اس کاوہ کپڑاگرگیاتودیکھا کہ وہ محبوب ہے یعنی اس کا توذکر ہی نہیں ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اس مقتول کے متعلق فیصلہ جودوبستیوں میں مراہواملے مسند ابن ابی شیبہ میں سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ دوبستیوں کے درمیان ایک مقتول پڑا ہوا مل گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو ان دونوں بستیوں کا درمیانی فاصلہ ناپاگیا،ان میں سے ایک کا فاصلہ کم پایاگیا،گویا کہ میں اب بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بالشت کودیکھ رہاہوں تو آپ نے اس قتل کو قریب والی بستی میں ڈال دیا۔[2] مصنف عبدالرزاق میں ہے کہ عمر بن عبدالعزیز نے کہا ہمیں یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پہنچی ہے کہ آپ نے اس مقتول کے متعلق فیصلہ فرمایا جوکچھ لوگوں کے گھروں کےدرمیان پڑا ہوامل جائے کہ مدعی ٰعلیھم (ملزمان ) پر قسم ہے،و ہ انکار کریں تومدعی قسم اٹھائیں اور اس طرح وہ اپنے حق کے مستحق ہوجائیں گے اور اگر دونوں فریق انکار کردیں تو مدعی علیہم ( ملزمان ) کے ذمہ دیت ہوگی اور قسم اٹھانے کی وجہ سے آدھی دیت باطل ہوجائے گی۔[3]
Flag Counter