Maktaba Wahhabi

217 - 285
ابن مزین اپنی مؤطا کی تفسیر میں ذکر کیا ہے کہ وہ مکہ میں ہی فوت ہونے تک مقیم رہے اور ہجرت نہ کی تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے یہ بات پسند نہیں کہ اور اس کے لیے رحم کھایا۔ ابن مزین یہاں وہم کا شکار ہوگئے ہیں کیونکہ سیدنا سعد بن خولہ رضی اللہ عنہ نے ہجرت کی تھی اور وہ جنگ بدر میں شامل ہوئے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کے بعد اس کے مکہ کی طرف لوٹنے اور اس کی وہاں موت پر تر س کھارہے ہیں اس کو بخاری وغیرہ نے ذکر کیاہے اور یہ بات مسلم نے بھی ذکر کی وہ قریشی ہیں ۔[1] اوقاف اور احباس کےمتعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ الواضحہ میں واقدی نے حصین بن عبدالرحمٰن بن عمرو بن سعد بن معاذ سے روایت کیاہے کہ ہم نے پوچھا کہ اسلام میں سب سے پہلے کون سا مال بند اور وقف تھا توکسی کہنے والے نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احباس واوقاف تھے،یہی انصار کابھی قول تھا [2]اور مہاجر کہنے لگے سب سے پہلے جومال بند ہو وہ سیدنا عمررضی اللہ عنہ کا مال تھا جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو زہرہ،اہل رائج اور حسیکہ [3] کی بڑی کھلی زمینیں دیکھیں ،یہ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری سے تھوڑا عرصہ قبل جلاوطن کردیےگئے تھے کچھ ان میں سے ایسے بھی تھے کہ جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے آنےکےبعد اپنی زمین سے ہٹے اور دورہوئے،وہ اپنی وسیع زمینیں چھوڑ گئے کچھ ان میں سے کشادہ صاف زمینیں تھیں اور کچھ ردی قسم کی بھی تھیں جوآبی نہیں تھیں جنہیں وہ لوگ خشاشیر کہتےتھے۔ان زمینوں میں کچھ حصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمررضی اللہ عنہ کودے دیا جس کو ثمغ[4] کہتے تھے،پھر اس کے ساتھ سیدنا عمررضی اللہ عنہ نے یہود سے کچھ مزید
Flag Counter