Maktaba Wahhabi

239 - 285
گری ہوئی چیز کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافیصلہ : مؤطا ااور بخاری ومسلم میں ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اورآپ سے گری پڑی چیزکے متعلق پوچھنے لگا،توآپ نے فرمایا کہ "اعْرِفْ عِفَاصَهَا وَوِكَاءَهَا. ثُمَّ عَرِّفْهَا سَنَةً. فَإِنْ جَاءَ صَاحِبُهَا،وَإِلاَّ فَشَأْنَكَ بِهَا" اس کا سربند اور تسمہ معلوم کرو اور سال تک اس چیز کی شناخت کراؤ،پھر اگر اس کا مالک آجائے تو ا س کو دے دو ورنہ جوچاہے کرو۔‘‘ اس شخص نے پوچھا اے اللہ کے رسول گم شدہ بکریوں کے متعلق کیاحکم ہے۔آپ نے فرمایا " لَكَ،أَوْ لِأَخِيكَ،أَوْ لِلذِّئْبِ"بکری تیرے یا تیرے دوسرےبھائی کے لیے یابھیڑ یا پکڑے گا اور کھاجائے گا ان کے علاوہ دیگر کتب میں " فرد علی اخیک ضالته " اپنے بھائی کو اس کی گمی ہوئی چیز واپس کردو،ا س شخص نے پوچھا گم شدہ اونٹوں کے متعلق کیاحکم ہے ؟ بخاری ومسلم میں ہے کہ آپ اس کی اس بات سے غضبناک ہوگئے یہاں تک کہ آپ کے رخسار مبارک سرخ ہوگئے یا آپ کا چہرہ مبارک سرخ ہوگیا۔ا یک حدیث میں ہے کہ آپ کا چہرہ بدل گیا اور فرمایا " مَا لَكَ وَلَهَا؟ مَعَهَا سِقَاؤُهَا،وَحِذَاؤُهَا. تَرِدُ الْمَاءَ،وَتَأْكُلُ الشَّجَرَ،حَتَّى يَلْقَاهَا رَبُّهَا" [1]تجھے اس سے کیاغرض ؟ اس کے لیے اس کے پاس پینے کا برتن بھی ہے اور جوتا بھی ہے،وہ پانی پر جاسکتےاور درخت کھاسکتے ہیں ،یہاں تک کہ ان کا مالک ان کوپالے " ابن عبداللہ کہتے ہیں یہ زیادہ الفاظ مالک کے علاوہ دیگر روایات میں ہیں ۔ "فرد علی اخیک ضالته " یعنی اپنے بھائی کو اس کی گمی ہوئی چیز دے دو۔
Flag Counter