Maktaba Wahhabi

244 - 285
بہزی آگیا،ا سی نے اس کو زخمی کیاتھا،وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور کہنے لگا اے اللہ کے رسول آپ گدھے کو جوچاہے کریں ۔آپ نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو حکم دیا توانہوں نےا س کو ساتھیوں میں تقسیم کردیا،پھر آپ نے سفر جاری رکھا یہاں تک کہ روبیہ اور عرج کے درمیان اثابہ پہنچ گئے تواچانک ایک ہرنی نظر آگئی جو ایک سائے میں تھی اس کے جسم میں ایک تیر تھا آپ نے ایک آدمی کو حکم دیا کہ اس کے پاس کھڑا رہے تاکہ کوئی پریشان نہ کرے یہاں تک کہ وہ ا س سےگزرجائیں ۔[1] اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ جب محڑم کے لیے شکار نہ کیاجائے تو وہ اس کو کھاسکتا ہے۔اس حدیث سے مشترک ہبہ کا جوازبھی ملتا ہے۔مگرا بوحنیفہ اور ابن ابی لیلیٰ اس کےخلاف ہیں ۔ اس حدیث سے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر فضیلت معلوم ہوتی ہے۔ اس حدیث سے کسی غائب کے مال کی حفاظت کرنے کا ثبوت ملتا ہے۔ اس حدیث سے تقسیم پر کسی کو وکیل بنانےکا بھی ثبوت ملتا ہے۔ اس حدیث سے امام کا ہدیہ قبول کرنا بھی ثابت ہے۔ امانات کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم : ابن زیاد کے احکام میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "لیس علی امین غرم"[2] امانت رکھنے والا ضامن نہیں ہوتا۔ اہل علم کہتے ہیں ہاں اگر وہ زیادتی کرے۔ احکام کے علاوہ وہی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter