Maktaba Wahhabi

154 - 285
کتب ثلاثہ بخاری مسلم اور نسائی میں ہے کہ سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا کا خاوند سیاہ غلام تھا جسے سیدنا مغیث رضی اللہ عنہ کہتے تھے [1] اوردوسری روایت انہی کتب میں ہے کہ ا س کا خاوند آزاد تھا،عروہ نے کہا اگرآزاد ہوتاتواس کی بیوی کواس کے متعلق اختیار نہ دیا جاتا اورپہلی بات اکثر روایات میں ہے اورصحیح یہی ہے کہ وہ غلام تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس عورت کے متعلق فیصلہ جو عادل گواہ اپنے خاوند کی طلاق پر پیش کردے اور خاوند انکار کررہاہو عمروبن شعیب عن ابیہ عن جدہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نےفرمایا: "إِذَا ادَّعَتِ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ زَوْجِهَا،فَجَاءَتْ عَلَى ذَلِكَ بِشَاهِدٍ عَدْلٍ،اسْتُحْلِفَ زَوْجُهَا،فَإِنْ حَلَفَ بَطَلَتْ شَهَادَةُ الشَّاهِدِ،وَإِنْ نَكَلَ،فَنُكُولُهُ بِمَنْزِلَةِ شَاهِدٍ آخَرَ،وَجَازَ طَلَاقُهُ "[2] جب عورت اپنے خاوند کو طلاق دے دینے کا دعویٰ کرے اور ایک عادل گواہ بھی پیش کردے تواس کے خاوند سے قسم لی جائے گی۔اگر اس نے قسم اٹھالی تواس کے خلاف دی گئی گواہی باطل ہوجائے گی اورا گر وہ قسم سے پھرگیا تو اس کا یہ پھرنا ہی عورت کے دوسرے گواہ کے برابر ہوااورا س کی طلاق نافذ اور جائز ہوگی۔ ابن ابی مریم نے کہامیں ابن القاسم کے قول کے مطابق کہاکرتاتھا،اور جب میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ’’اثر‘‘دیکھاتواس کو اپنا لیااور یہی قول اشعب کا ہے اور مالک سے بھی روایت اسی طرح ہے۔
Flag Counter