Maktaba Wahhabi

206 - 285
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایاتوآپ نے فرمایا کہ تونے ٹھیک کیا۔ دوسری روایت میں ہے کہ تونے درست کیا۔قحط گرہ کوکہتے ہیں ۔ شفع کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم مؤطا وغیرہ میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفیصلہ فرمایا کہ شفعہ کاحق اس مشترک چیز میں ہے جو تقسیم نہ ہوئی ہو اور جب حدود قائم ہوجائیں اور راستے پھیرلیے جائیں تو پھر شفعہ کاحق نہیں ۔[1] اوربخاری میں ہےکہ جس زمین جائیداد غیر منقولہ یا باغ کی حدود مقرر ہوجائیں توان میں شفعہ کاحق ختم ہوجاتاہے۔[2] ابوعبید نے کہاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ فرمایا۔کہ صحن،راستہ،گلی،پہاڑ کے کونے یا گھرکے صحن یا ٹیلہ وغیرہ میں شفعہ نہیں ہے۔[3] المتبعة : تنگ راستہ کوکہتے ہیں جودوگھروں میں واضح ہو اس پر چلنا ناممکن ہو۔ الرکح : گھر کے پیچھے والا کونہ بعض وہ کھلا ہوتاہے اس پر کوئی چھت نہیں ہوتی۔ الرھو: جہاں کسی محلہ وغیرہ میں مسلسل بارش وغیرہ کاپانی بہت رہتا ہے۔اور اسی حدیث کےآخر میں ہے کہ آپ نے فرمایا۔ "لایباع نقع البئر ولا رھو الماء" [4] کنویں کاصاف پانی نہ بیچا جائے اور نہ بارش وغیرہ کا صاف پانی بیچاجائے۔ توحدیث کامعنی شفعہ کےمتعلق یہ ہوگا: جوشخص ان پانچ چیزوں میں شریک ہولیکن
Flag Counter