Maktaba Wahhabi

205 - 285
ابوداؤدمیں ہے کہ حباب بن سلمہ ثابت بنانی سے روایت کرتے ہیں کہ وہ ابو المتوکل سے بیان کرتے ہیں کہ ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا ایک دن ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی باری کے دن میں ایک پیالے میں کھانا لے کر ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر آئیں تونبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کےصحابہ رضوان اللہ اجمعین کے سامنے رکھ دیا،ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنا کمبل لپیٹا اور پیالے کو کچھ مارا جس سے وہ ٹوٹ کر دوٹکڑے ہوگیا،نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ دونوں ٹکڑے اکٹھے کیے اور ان میں کھانا رکھ دیا اور فرمایا تمہاری ماں کی غیرت کھاگئی ہے۔آپ نے اور آپ کےصحابہ نے وہ کھالیا ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اپناپیالہ لے آئیں توانہوں نے وہ بھی کھالیا،پھر آپ نے ٹوٹا ہواپیالہ عائشہ کوبھیج دیا اور ٹھیک ٹھاک پیالہ ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو بھیج دیا۔بخاری میں ہے کہ آپ نے فرمایا کھاؤ،پھر انہوں نے کھایا توایلچی نے پیالہ لے لیا۔[1] ابوداؤدمیں ہے کہ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا میں نے صفیہ رضی اللہ عنہا سے اچھا کھانا تیار کرنے والی کوئی عورت نہیں دیکھی،ام المؤمنین سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےلیے کھانابنایا اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بھیج دیا،مجھے کپکپی شروع ہوگئی،میں نے وہ برتن توڑدیا پھر انہوں نے کہا اے اللہ کے رسول اس کا کفارہ کیاہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ برتن جیسا برتن اور کھانے جیساکھانا۔[2] کتاب ابن شعبان میں ہے کہ کچھ لوگ ایک لکڑی کی جھونپڑی کےمتعلق جھگڑا لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے۔نسائی نے کتاب الاسماء والکنی میں ذکر کیا کہ دوآدمیوں نے یمامہ میں ایک باغ کے متعلق جھگڑ ا کیا،نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کوبھیجا کہ ان میں فیصلہ کریں ،انہوں نے اس شخص کے حق میں فیصلہ کردیا جو اس کےقریب ہے،واپس آکر
Flag Counter