Maktaba Wahhabi

173 - 285
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "أَرْبَيْتُمَا فَرُدَّا" یہ تم نے سودی کاروبار کیا ہے لہٰذا اس کو واپس کردو۔[1] مسلم میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس خیبر کے دن ایک ہار لایاگیا جس میں کوڈیاں اور سونا تھا اور یہ مال غنیمت تھا اسے فروخت کرنے جارہاتھا،آپ نے حکم دیاتوسونا نکال کر الگ کیاگیا توپھر آپ نے فرمایا : "الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ وَزْنًا بِوَزْنٍ" سوناسونے کے عوض برابر تول کر فروخت کیاجائے۔ ابوداؤد میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "لایباع حتی یفصل" [2] کہ ہار کوکھولے بغیر فروخت نہ کیاجائے۔ مؤطا اوربخاری ومسلم میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "من باع نخلا قد ابرفثمرھا للبائع الا ان یشترطھا المبتاع ومن باع عبداوله مال فماله للبائع الا ان یشترطه المتباع"[3] جس کے کھجور کے درخت پیوند کاری کے بعد فروخت کیے اگر خریدنے سے پہلے شرط نہ کرلے تو اس کا پھل بیچنے والے کا ہوگا۔اسی طرح جس نے کوئی غلام فروخت کردیا جس کا کچھ مال بھی ہوتو،اگر خرید نے والاپہلے شرط نہ کرلے تووہ مال فروخت کرنے والے کا ہوگا۔ اصیلی کی دلائل میں ہے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مالک کی پیوندکاری کے بعد ایک آدمی نے کھجور کے درخت خریدے تووہ یہ جھگڑا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گیا،آپ نے فرمایاپھل اس کے اس مالک کو ملے گا جس نے اس کی پیوند کاری کی،ہاں اگر خریدنے والے نے پہلے شرط کی ہوتوپھر وہ خریدنے والے کا ہوگا۔ مصنف عبدالرزاق میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے کسی سے اونٹ خریدا اور چار دن خیار کی شرط کرلی تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بیع کو باطل قراردے دیا
Flag Counter