Maktaba Wahhabi

172 - 285
جوآدمی قرض دے تو معلوم ہوااور متعین ماپ اور تول اور وقت تک دے۔[1] سیدنا ابن عمررضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے دور میں دیکھاکہ وہ جب کوئی غلہ خریدتے تواس کو گھر پہنچانے سے پہلے وہاں پر ہی بیچنے کے ڈرسے مارتے تھے،نسائی میں بھی اسی طرح ہے۔[2]. مؤطا اور بخاری میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر میں اسی طرح ایک عامل بھیجا توانہوں نے کہا اے اللہ کے رسول اللہ کی قسم ہم ودصاع کے عوض لیتے ہیں اور اسی طرح تین بھی لیتے ہیں ،آپ نے فرمایا اس طرح نہ کیاکرو بلکہ دراہم کے عوض فروخت کردو،پھر رقم کے بدلہ میں عمدہ کھجوریں لے لو۔ بخاری میں ہےکہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ترازو کے متعلق بھی اسی طرح فرمایا اور مسلم میں بھی اس طرح ہے اور اس میں یہ زیادہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "ھذا عین الربا"[3] یہ تواصل سود ہے۔ ایک اور حدیث میں ہے "ھذا الربا فردوہ ثم بیعوا لنا تمرا واشتروا لنا من ھذا" [4] یہ سود ہے،ا سے واپس کردو۔ہماری کھجوریں فروخت کرکے اس قیمت سے ایسی کھجوریں ہمارے لیے خرید لیاکرو۔ مؤطا امام مالک میں یحییٰ بن سعید سے روایت ہے انہوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےدونوں سعدوں رضی اللہ عنہم کو حکم دیا کہ وہ غنیمت والے سونے اور چاندی کے برتنوں کوفروخت کردیں توانہوں نے چار کے عوض فروخت کردیے اور اسی طرح ہر تین کے عوض چار کا سودا کردیاتو
Flag Counter