آنے کے بارے میں اختلاف ہے۔[1]
علامہ قرطبی لکھتے ہیں ، کہ خاتون پر زینت کی غرض سے سرمہ استعمال کرنے پر فدیہ ہو گا۔ [2]
گفتگو کا خلاصہ یہ ہے ، کہ حج و عمرہ کی ایک آسانی یہ ہے ، کہ محرم آنکھوں کے دکھنے پر خالی از خوشبو علاج کر سکتا ہے ، وہ خواہ ایلوے کا لیپ ہو یا کوئی سرمہ۔ وہ بوقتِ ضرورت خوشبو پر مشتمل علاج بھی کر سکتا ہے ، لیکن ایسی صورت میں فدیہ دینا ہو گا، البتہ زینت کے لیے سرمے وغیرہ کا استعمال ناپسندیدہ ہے ، زینت حاصل کرنے کی جستجو حالتِ احرام سے مناسبت نہیں رکھتی۔
۲۰۔ حالتِ احرام میں پچھنا لگوانا:
حج و عمرہ کی آسانیوں میں سے ایک احرام کی حالت میں پچھنا لگوانے کا جواز ہے۔ ذیل میں اس بارے میں دو حدیثیں ملاحظہ فرمائیے:
۱: امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے:
’’ أَنَّ النَّبِیَّ صلي اللّٰه عليه وسلم احْتَجَمَ وَہُوَ مُحْرِمٌ۔‘‘ [3]
’’بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حالتِ احرام میں پچھنا لگوایا۔‘‘
ب: امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت ابن بُجینہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے :
’’ أَنَّ النَّبِيَّ صلي اللّٰه عليه وسلم احْتَجَمَ بِطَرِیْقِ مَکَّۃَ ، وَہُوَ مُحْرِمٌ ، وَسَطَ
|