Maktaba Wahhabi

146 - 360
’’یہاں سمندر سے مراد ہر وہ پانی ہے ، جس میں آبی شکار ہو، وہ خواہ نہر ہو یا تالاب۔‘‘ ب: (صَیْدُ ) سے مراد وہ زندہ جانور ہے جس کا شکار کیا جائے اور (طعامہ) سے مراد وہ مردہ (مچھلی وغیرہ) ہے ، جس کو سمندر یا دریا باہر پھینک دے۔ [1] ج: شیخ شنقیطی لکھتے ہیں، کہ آیت کریمہ کا ظاہری عموم حج و عمرہ دونوں قسم کے احرام والوں کے لیے آبی شکار کرنے کے جواز پر دلالت کرتا ہے اور حقیقت بھی اسی طرح ہے۔ [2] د: علامہ ابن قدامہ رقم طراز ہیں: ’’ وَأَجْمَعَ أَہْلُ الْعِلْمِ عَلیٰ أَنَّ صَیْدَ الْبَحْرِ مُبَاحٌ لِلْمُحْرِمِ اصْطِیَادُہُ ، وَأَکْلُہُ ، وَبَیْعُہُ وَشِرَاؤُہُ۔‘‘ [3] ’’ اہل علم کا اس بات پر اجماع ہے ، کہ محرم کے لیے آبی شکار کرنا ، کھانا ، بیچنا اور خریدنا جائز ہے۔‘‘ ۲۵۔ محرم کے تعاون کے بغیر حلال شخص کے کیے ہوئے برّی شکار کے کھانے کی اجازت: محرم کے لیے برّی شکار کرنا حرام ہے، لیکن اس بارے میں یہ سہولت رکھی گئی ہے، کہ اگر کوئی حلال شخص اس کے تعاون اور اس کو بطور ہدیہ دینے کی نیت کے بغیر شکار کرے، اور پھر اسے پیش کرے ، تو اس کے لیے ایسے شکار کا کھانا جائز ہوتا ہے۔ توفیقِ الٰہی سے ذیل میں اس بارے میں دو روایات پیش کی جارہی ہیں:
Flag Counter