Maktaba Wahhabi

132 - 360
’’علماء کا اس بات پر اتفاق ہے ، کہ ایلوے وغیرہ کے لیپ سے جس میں خوشبو نہ ہو، آنکھ وغیرہ کا علاج کرنا درست ہے او ر اس کے استعمال سے فدیہ لازم نہیں ہوتا۔‘‘ ب: دوسری روایت میں یہ بات واضح ہے، کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایسا علاج ناپسند کیا ، جو باعثِ زینت ہو۔ ج: تیسری روایت میں یہ بات واضح ہے ، کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے محرم کو خوشبو پر مشتمل علاج کرنے سے منع فرمایا۔امام بیہقی نے السنن الکبری کے ایک باب کا حسبِ ذیل عنوان تحریر کیا ہے: [بَابُ الْمُحْرِمِ یَکْتَحِلُ بِمَا لَیْسَ بِطِیْبٍ۔][1] [محرم کے لیے خوشبو سے خالی سرمہ استعمال کرنے کے متعلق باب] د: محرم کے لیے بوقتِ ضرورت خوشبو پر مشتمل علاج کی اجازت ہے ، لیکن اس صورت میں فدیہ دینا ہو گا۔ امام نووی لکھتے ہیں: ’’ فَإِنِ احْتَاجَ إِلیٰ مَا فِیْہِ طِیْبٌ جَازَلَہُ فِعْلُہُ، وَعَلَیْہِ الْفِدْیَۃُ۔‘‘[2] ’’پس اگر اسے خوشبو پر مشتمل علاج کی ضرورت پیش آئے، تو اس کے لیے ایسا کرنا جائز ہوگا، لیکن اس پر فدیہ ہو گا۔‘‘ ہ: ضرورت کے وقت خوشبو سے خالی سرمہ استعمال کرنے کے جواز پر علماء کا اتفاق ہے اور اس پر کوئی فدیہ بھی نہیں۔ [3] و: زینت کے لیے سرمہ استعمال کرنا امام شافعی اور بعض دیگر علماء کے نزدیک مکروہ ہے۔امام احمد اور امام اسحق نے اس سے منع کیا ہے۔ اس کی بنا پر فدیہ کے لازم
Flag Counter