Maktaba Wahhabi

103 - 360
۸۔مطلق احرام کا معتبر ہونا: حج و عمرہ کی ایک آسانی [مطلق احرام] کا شرعی طور پر درست ہونا ہے۔ اس کی شکل یہ ہے ، کہ احرام باندھتے وقت محرم عمرے یا حج میں سے کسی قسم کا تعین نہ دل سے کرے اور نہ ہی زبان سے کرے۔ اس بارے میں ذیل میں تین علمائے اُمت کے اقوال ملاحظہ فرمائیے: ۱: علامہ ابن قدامہ رقم طراز ہیں: ’’ فَإِنْ أَطْلَقَ الْإِحْرَامَ ، فَنَوَی الْإِحْرَامَ بِنُسُکٍ ، وَلَمْ یُعَیِّنْ حَجًّا وَلَا عُمْرَۃً ، صَحَّ ، وَصَارَ مُحْرِمًا ، لِأَنَّ الْإِحْرَامَ یَصِحُّ مَع الْإِبْہَامِ ، فَصَحَّ مَعَ الْإِطلَاقِ۔‘‘ [1] ’’پس اگر اس نے احرام کو مطلق رکھا، حج و عمرے کی نیت (تو)کی ، لیکن نہ حج کا تعین کیا اور نہ عمرے کا ، تو(یہ احرام) درست ہو گا، کیونکہ جب [ابہام کی صورت][2]میں احرام صحیح ہے ، تو مطلق ہونے کی صورت میں بھی درست ہو گا۔‘‘ ۲: شیخ الاسلام ابن تیمیہ لکھتے ہیں:: ’’وَلَوْ أَحْرَمَ مُطْلَقًا جَازَ ، فَلَوْ أَحْرَمَ بِالْقَصْدِ لِلْحَجِّ مِنْ حَیْثُ الْجُمْلَۃِ ، وَلَا یَعْرِفُ ہٰذَا التَّفْصِیْلَ جَازَ۔ وَلَوْ أَہْلَّ وَلَبّٰی کَمَا یَفْعَلُ النَّاسُ قَاصِدًا لِلنُّسُکِ، وَلَمْ یُسَمَّ
Flag Counter