Maktaba Wahhabi

283 - 360
ج: بالوں کا منڈانا افضل ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود سر مبارک منڈوایا اور ایسا کرنے والوں کے لیے تین مرتبہ رحمت اور تین بار مغفرت کی دعا کی، جبکہ بال ترشوانے والوں کے لیے ایک مرتبہ رحمت اور ایک دفعہ مغفرت کی دعا کی۔ امام نووی نے صحیح مسلم کے ایک باب کا حسب ذیل عنوان قلم بند کیا ہے: [بَابُ تَفْضِیْلِ الْحَلْقِ عَلَی التَّقْصِیْرِ وَجَوَازِ التَّقْصِیْرِ] [1] [بال منڈوانے کی ترشوانے پر فضیلت اور ترشوانے کے جواز کے بارے میں باب] سرمنڈوانے کی افضلیت کے سبب کے متعلق حافظ ابن حجر لکھتے ہیں: ’’وَوَجْہُہُ أَنَّہُ أَبْلَغُ فِيْ الْعِبَادَۃِ، وَأَبْیَنُ لِلْخُضُوْعِ وَالذِّلَۃِ، وَأَدَلُّ عَلٰی صِدْقِ النِّیَّۃِ۔ وَالَّذِيْ یُقَصِّرُ یُبْقِيْ عَلٰی نَفْسِہِ شَیْئًا مِمَّا یَتَزَیَّنُ بِہٖ، بِخِلَافِ الْحَالِقِ فَإِنَّہُ یُشْعِرُ بِأَنَّہُ تَرَکَ ذٰلِکَ لِلّٰہِ۔‘‘[2] ’’اس کا سبب یہ ہے، کہ اس میں اللہ تعالیٰ کی بندگی بہت گہری، خضوع و ذلت زیادہ نمایاں اور صدقِ نیت پر دلالت افزوں ہوتی ہے۔ بال ترشوانے والا اپنے نفس کا خیال رکھتے ہوئے کچھ [بال] زینت کے لیے رہنے دیتا ہے، لیکن منڈوانے والا تو اس بات کی خبر دیتا ہے، کہ اس نے اللہ تعالیٰ کی خاطر سارے [بال] صاف کروا دیے ہیں۔‘‘‘ ۹: یوم النحر[3] کے غروب آفتاب کے بعد طوافِ زیارت کرنا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں دس ذوالحجہ (قربانی کے دن) کے چاروں
Flag Counter