Maktaba Wahhabi

220 - 360
غلطی) کے متعلق ہے۔ اگر لوگوں نے ذوالحجہ کے چاند کے بارے میں خطا کی اور عرفات میں ایک دن پہلے یا (ایک دن بعد) قربانی کے دن وقوف کیا، تو (ان کا وقوف) انہیں کفایت کر جائے گا۔‘‘ د: امام بیہقی نے ابن جریج سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’میں نے عطاء سے پوچھا: ’’رَجُلٌ حَجَّ أَوَّلَ مَا حَجَّ، فَأَخْطَأَ النَّاسُ بِیَومِ النَّحْرِ أَیُجْزِیئُ عَنْہُ؟‘‘ ’’ایک شخص نے پہلا حج کیا اور لوگوں نے قربانی کے دن میں غلطی کی، تو کیا اس کا حج اسے کفایت کرے گا؟‘‘ انہوں نے فرمایا: ’’ہاں، یقینا اس کا حج اسے کفایت کرے گا۔‘‘[1] گفتگو کا خلاصہ یہ ہے، کہ حج کی ایک عظیم آسانی یہ ہے، کہ یوم عرفہ کے تعین میں تقدیم و تاخیر کی بنا پر اجتماعی خطا کے سبب اس سال حج کرنے والوں کا حج متاثر نہیں ہوگا۔ فَلِلّٰہِ الْحَمْدُ عَلٰی لُطْفِہِ وَرَحْمَتِہِ بِعِبَادِہِ۔ ۲: وقوفِ عرفات کے وقت میں آسانی: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نو ذوالحجہ کو زوالِ آفتاب کے بعد مسجد نمرہ میں ظہر اور عصر کی نمازیں ادا کرکے میدانِ عرفات میں داخل ہوئے اور غروب آفتاب کے بعد وہاں سے مزدلفہ کے لیے روانہ ہوئے، لیکن امت کے لیے یہ آسانی فرمائی، کہ زوال آفتاب سے لے کر طلوعِ فجر سے پہلے کسی بھی وقت یہاں آنے والے شخص کے وقوفِ عرفات کو معتبر قرار دیا۔ توفیقِ الٰہی سے اس بارے میں ذیل میں دو حدیثیں پیش کی
Flag Counter