Maktaba Wahhabi

152 - 360
اور (اس بات کی) دلیل کہ بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے محرم کے لیے شکار کا گوشت کھانے کی اجازت تب دی ہے ، جب کہ اس کا شکار حلال شخص کرے اور اس نے محرم کی خاطر شکار نہ کیا ہو اور یہ کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حلال شخص کے کیے ہوئے شکار کو محرم کے لیے اس لیے ناپسند کیا کیونکہ وہ اسی کی خاطر شکار کیا گیا تھا۔[1] گفتگو کا خلاصہ یہ ہے ، کہ حلال شخص کا محرم کے تعاون، اشارے اور اس کو پیش کرنے کی نیت کے بغیر کیا ہوا شکار محرم کے لیے کھانا جائز ہے۔[2] جن احادیث میں شکار کے گوشت کو ردّ کرنے یا قبول کرنے کابغیر تفصیل سے ذکر آیا ہے ، انہیں دیگر احادیث میں موجود اس تفصیل کے مطابق سمجھا جائے گا۔ وَاللّٰہُ تَعَالیٰ أَعْلَمُ بِالصَّوَابِ۔ ۲۶۔ حالت احرام میں برّی شکار کرنے کی سزامیں آسانیاں: محرم پر برّی شکار کرنا حرام کیا گیا ہے۔ ارشادِ ربانی ہے: {وَحُرِّمَ عَلَیْکُمْ صَیْدُ الْبَرِّ مَا دُمْتُمْ حُرُمًا} [3] [جب تک تم احرام میں ہو، تو تم پر خشکی کا شکار حرام ہے۔] اگر محرم پھر بھی شکار کر لے ، تو اس کے لیے سزا مقرر کی گئی ہے ، لیکن اللہ کریم نے اس سزا میں بھی متعدّد آسانیاں رکھی ہیں۔ اس بارے میں ارشادِ ربانی ہے: {یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقْتُلُوا الصَّیْدَ وَ اَنْتُمْ حُرُمٌ وَ مَنْ قَتَلَہٗ مِنْکُمْ مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآئٌ مِّثْلُ مَا قَتَلَ مِنَ النَّعَمِ یَحْکُمُ بِہٖ ذَوَا عَدْلٍ مِّنْکُمْ ہَدْیًا بٰلِغَ الْکَعْبَۃِ اَوْ کَفَّارَۃٌ طَعَامُ مَسٰکِیْنَ اَوْ عَدْلُ ذٰلِکَ صِیَامًا لِّیَذُوْقَ وَبَالَ اَمْرِہٖ عَفَا اللّٰہُ عَمَّا سَلَفَ وَ مَنْ
Flag Counter