Maktaba Wahhabi

305 - 360
رَکُوْبًا بِالْمَعْرُوْفِ، وَمِنْ غَیْرِ أَنْ یَشُقَّ الرَّکُوْبُ عَلَی الْبُدْنَۃِ] [1] [اس دلیل کے ذکر کے متعلق باب، کہ بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے جانور پر دوسری سواری کے میسر نہ آنے پر ضرورت کے وقت ایسے معروف طریقے سے سواری کی اجازت دی ہے، کہ اس (جانور) کے لیے سوار ہونا باعث مشقت نہ ہو] امام ابن حبان نے درج ذیل عنوان تحریر کیا ہے: [ذِکْرُ الْبِیَانِ بِأَنَّ ہٰذَا الْأَمْرَ إِنَّمَا أُبِیْحَ اسْتِعْمَالُہُ بِالْمَعْرُوْفِ إِلٰی أَنْ یُسْتَغْنٰی عَنْہُ بِظَہْرٍ یَجِدُہُ] [2] [اس بات کے بیان کا ذکر، کہ اسے معروف طریقے سے استعمال کرنے کا جواز، دوسری سواری کے میسر آنے تک کے لیے ہے] حضرات ائمہ مالک[3]، ابوحنیفہ اور شافعی کی رائے بھی یہی ہے اور یہی بات درست معلوم ہوتی ہے۔ واللہ تعالیٰ أعلم۔[4] ۳: حج تمتع کرنے والے پر میسر آنے والی قربانی کا واجب ہونا: ۴: قربانی میسر نہ آنے پر دس روزے: ۵: دس میں سے صرف تین روزے ایامِ حج میں رکھنے کی پابندی:
Flag Counter