Maktaba Wahhabi

184 - 360
جب بھی گنجائش پائے، تو مسجد میں داخل ہونے کے موقع سے فائدہ اٹھائے۔‘‘ شیخ رحمہ اللہ مزید لکھتے ہیں: ’’أَنَّہُ صَحَّحَ ذٰلِکَ لِلضَّرُوْرَۃِ وَاِلَّا فَالْمَسْعَی لَیْسَ مِنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ۔‘‘[1] ’’بے شک (مسعی میں اتر کر یا دیوار پر طواف کرنا) ضرورت کی بنا پر درست ہے، وگرنہ مسعی تو مسجدِ حرام کا حصہ نہیں ہے۔‘‘ ہ: شیخ عبد اللہ الجبرین تحریر کرتے ہیں، کہ ضرورت کے وقت چھت پر اور دوسری منزل میں طواف کرنا جائز ہے، البتہ میسر ہونے پر کعبہ کے قرب سے طواف افضل ہے۔[2] مذکورہ بالا گفتگو کے حوالے سے تین باتیں: ا: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا کو سواری پر طواف کرنے کا ارشاد فرماتے ہوئے، کعبۃ اللہ سے دور، نماز ادا کرنے والے حضرات کے پیچھے سے، طواف کا حکم دیا۔ ب: عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا طواف کرنے والے مردوں کے ساتھ اختلاط سے گریز کرتے ہوئے، کعبہ شریف سے فاصلے پر رہ کر، طواف کرتیں۔ ج: علمائے امت نے حسبِ حالات بیت اللہ سے دور رہتے ہوئے طواف کو درست قرار دیا، البتہ انہوں نے یہ واضح کیا، کہ امکانی حد تک کعبہ شریف کے قریب سے طواف کیا جائے، کیونکہ یہ افضل و اعلیٰ ہے۔ ۶: طواف و سعی کے ہر چکر میں مخصوص ذکر و دعا کا نہ ہونا: حج اور عمرے کی آسانیوں میں سے ایک یہ ہے، کہ طواف و سعی کے چکروں کے لیے کسی مخصوص ذکر یا دعا کی پابندی نہیں۔ توفیقِ الٰہی سے ذیل میں بعض علمائے امت
Flag Counter