Maktaba Wahhabi

232 - 360
مذکورہ بالا گفتگو سے یہ بات واضح ہوتی ہے، کہ یومِ عرفہ کے روزے کی شان و عظمت کے باوجود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے میدانِ عرفات میں روزہ چھوڑ کر امت کو آگاہ فرمایا، کہ اس آسانی سے فیض یاب ہونا ہی ان کے لیے بہتر ہے، کیونکہ وہ اس طرح زیادہ قوت و طاقت سے دعائیں اور ذکر کرسکتے ہیں۔ ۵: عرفات میں خطبہ مختصر دینا: حج کی آسانیوں میں سے ایک یہ ہے، کہ میدانِ عرفات میں خطبہ مختصر پڑھا جائے۔ امام بخاری نے حضرت سالم بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ: ’’بے شک عبد الملک بن مروان (خلیفہ) نے حجاج کو لکھا، کہ وہ حج (کے کاموں) میں عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی اقتدا کرے۔ عرفات کے دن سورج ڈھلنے پر ابن عمر رضی اللہ عنہما اس (یعنی حجاج) کے خیمے کے پاس تشریف لائے، میں بھی ان کے ساتھ تھا۔ انہوں نے بلند آواز سے کہا: ’’یہ کہاں ہے؟‘‘ اس نے کہا: ’’ابھی۔‘‘ انہوں نے فرمایا: ’’ہاں‘‘ اس نے کہا: ’’مجھے مہلت دیجیے، کہ میں غسل کرلوں۔‘‘ ابن عمر رضی اللہ عنہما (سواری سے) اتر گئے۔ وہ نکلا اور میرے اور میرے والد کے درمیان چلنے لگا۔ میں نے اسے کہا: ’’إِنْ کُنْتَ تُرِیْدُ السُّنَّۃَ الْیَوْمَ فَاقْصُرِ الْخُطْبَۃَ، وَعَجِّلَ
Flag Counter