Maktaba Wahhabi

290 - 360
فوری اطاعت کی بہترین مثال ہے، انہوں نے قمیص اتارنے کے حکم نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت پہلے کی اور اس کا سبب بعد میں دریافت کیا۔ ان کے ساتھی آل ابی امیہ کے فرد بھی اطاعت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں ان سے کچھ کم نہ تھے، بلکہ انہوں نے تو تعمیلِ حکم کے لیے اس بات کا انتظار کرنا بھی مناسب نہ سمجھا، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم انہیں الگ حکم دیں۔ وہب رضی اللہ عنہ کے لیے دیے گئے حکم ہی کو اپنے لیے کافی سمجھتے ہوئے اس پر عمل پیرا ہونے میں جلدی کی۔ رضی اللّٰه عنہما وَجَعَلَنَا وَأَہَالِیْنَا عَلٰی دَرْبِہِمَا۔ آمین یاحي یاقیوم۔[1] ۰ا: عذر کی بنا پر منیٰ سے باہر راتیں گزارنا: مناسکِ حج میں سے ایک بات یہ ہے، کہ مزدلفہ سے واپسی کے بعد منیٰ میں دو یا تین راتیں بسر کی جائیں، لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حاجیوں کو پانی پلانے والوں اور چرواہوں کو اس سے مستثنیٰ قرار دے دیا۔ ذیل میں اس بارے میں دو حدیثیں ملاحظہ فرمایے: ۱: امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے: ’’أَنَّ الْعَبَّاسَ رضی اللّٰه عنہ اسْتَأْذَنَ النَّبِيَّ صلي اللّٰه عليه وسلم لِیَبِیْتَ بِمَکَّۃَ لِیَالِيَ مِنَی مِنْ أَجْلِ سِقَایَتِہِ، فَأَذِنَ لَہُ۔‘‘[2] ’’بے شک عباس رضی اللہ عنہ نے منیٰ کی راتوں میں (حاجیوں کو) پانی پلانے کی خاطر مکہ میں رہنے کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی۔]‘‘
Flag Counter