Maktaba Wahhabi

16 - 103
کہاہے) مذکورہ حدیث پر اعتراض وارد ہوتا ہے کہ 1929ء میں خلافتِ عثمانیہ کے ختم ہونے کے بعد سے لے کر اب تک امت مسلمہ پر من حیث المموع غیر مسلم کفار و نصاریٰ اور ملحدیث کا تسلط چلا آ رہا ہے۔ اور صورتِ حال یہ ہیکہ چند علاقوں کے علاوہ پوری دنیا میں پھیلے ہوئے تقریباً ڈیڑھ ارب مسلمانوں پر یہود و ہنود کا ظالمانہ تسلط قائم ہے۔ تقریباً پچاس ملک ایسے ہیں جن کے حکمران اگرچہ نام کے مسلمان ہیں مگر عملی طور پر اسلام اور مسلمانوں کے وہ اتنے ہی دشمن ہیں جتنے غیر مسلم حکمران دشمن ہیں۔ یہ اعتراض بہت برمحل اور اس کا جواب بھی بہت تکلیف دہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کا ایک حصہ ہے کہ تم دولتِ دنیا کے لالچ میں جب جہاد کو ترک کر دو گے تو تم پر ذلت مسلط ہو جائیگی۔ لہٰذا موجودہ ذلت و محکومی اسی پیشینگوئی کے مطابق ہے۔ ملت ِ مسلمہ نے اجتماعی طور پر جہاد کو ترک کیا تو اس کی سزا میں کافر قومیں انہیں برباد کر رہی ہیں۔ رہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا میں یہ ذکر کہ اللہ تعالیٰ نے میرے اس سوال کو قبول کر لیا کہ مسلمانوں پر کفار کو مسلط نہیں کروں گا تو یہ بھی سو فیصد درست ہے۔ اس طرح کہ مجاہد مومنین نے روز اول سے آج تک کفار کا تسلط قبول کیا ہے اور نہ قیامت تک کفار کا تسلط قبول کریں گے۔ ان کا کفار کے خلاف جہاد جاری ہے اور قیامت تک جاری رہے گا۔ 1989ء سے جہاد میں جو شدت پیدا ہوئی ہے، اس سے یہود و ہنود اور ملحدیث و نصاریٰ کی نیندیں حرام ہو چکی ہیں۔ عیش و تجمل کے رسیا اور سیم و زر کے پجاری مسلمان جو جہاد سے خائف ہیں وہی کفار کی قوت سے لرزاں ہیں مگر سچا مسلمان مجاہد ان کے جنگی ساز و سامان، جہازوں اور ہیلی کاپٹروں کو مجھر کے برابر بھی وقعت نہیں دیتا۔ کفار کی محکومی اور تسلط ان نام نہاد مسلمانوں کے لئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقرر کردہ سزا ہے جو جہاد سے گریزاں ہیں۔ اور ان کی یہ ذلت اس وقت تک ختم نہیں ہو گی جب تک یہ جہاد کو اختیار نہیں کریں گے۔ ہزاروں مسجدیں مسمار ہو رہی ہیں۔ لاکھوں عصمتیں لٹ رہی ہیں۔ لاکھوں گھر اور فیکٹریاں جلائی جا رہی ہیں مگر بے حس مسلمان اور حکمران انہی کو اپنا مسیحا سمجھ رہے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ کا در چھوڑ کر انہی ظالموں سے اپنی مشکلات کا حل تلاش کر ہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں ہدایت کرے۔ آمین۔ ؎ تھا جو ناخوب بتدریج وہی خوب ہوا کہ غلامی میں بدل جاتا ہے قوموں کا ضمیر 7۔ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ معراج کی حدیث میں بیان کرتے ہیں:’’اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں سوتی ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دل نہیں سوتا‘‘۔ (رواہ البخاری
Flag Counter