Maktaba Wahhabi

31 - 103
3۔قرآن سننے کے وقت خشوع رونے سے ہوتا ہے نہ کہ چیخنے چلانے سے۔ دوسری حدیث: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کے بیٹے ابراہم رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی دایہ کے پاس تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابراہیم رضی اللہ عنہ کو پکڑ کر اس کو بوسہ دے رہے تھے اور اسے سونگھ رہے تھے۔ اس کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے۔ انہوں نے ابراہیم رضی اللہ عنہ کو موت و حیات کی کشمکش میں پایا۔ اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں آنسو بہا رہی تھیں۔ عبدالرحمن بن عوف : اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی رو رہے ہیں؟ الرسول: ’’بیشک یہ رحمت ہے۔ آنکھ روتی ہے اور دل غمزدہ ہے۔ ہم وہی بات کریں گے جو ہمارے رب کو راضی کرے۔ ہم یقیناًتیری جدائی سے اے ابراہیم غمزدہ ہیں‘‘۔ اس حدیث سے یہ نتیجہ نکلتا ہے: 1۔میت پر بغیر چیخ و پکار اور نوحہ کئے رونا جائز ہے۔ 2۔میت پر غم کھانے کا جواز بشرطیکہ ایسے کلام سے بچا جائے جو اللہ کو ناراض کرنے والا ہو 3۔اللہ تعالیٰ کی تقدیر پر راضی ہونا اور اس پر سرِ تسلم خم کر دینا۔ 4۔صبر کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے اجر و ثواب طلب کرنا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھنا 1۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے مجھے خواب میں دیکھا تو اس نے مجھے دیکھ لیا اس لئے کہ شیطان میری شکل اختیار نہیں کر سکتا‘‘۔ (رواہ البخاری)۔ 2۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’جس نے مجھے (خواب میں)دیکھ لیا اس نے بالکل صحیح طور پر مجھے دیکھ لیا۔ اس لئے کہ شیطان میرا لباس نہیں پہن سکتا(متفق علیہ)۔ 3۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’جس نے مجھے خواب میں دیکھ لیا وہ جلد مجھے بیداری میں بھی دیکھ لے گا اور شیطان میری شکل اختیار نہیں کر سکتا‘‘۔ (متفق علیہ) ان احادیث کے نتائج 1۔بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھنا، اسی صورت پر دیکھنا ممکن ہے جو آپ کی سیرت میں ذکر کی گئی ہے۔ یعنی جو لمبائی، رنگ، کیفیت اور داڑھی وغیرہ کا آپ کی طبیعت اور خلقت میں ذکر کیا گیا ہے۔ 2۔الماوی رحمہ اللہ نے ان احادیث کی تفسیر میں ذکر کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا صحیح دیدار یہ
Flag Counter