Maktaba Wahhabi

64 - 103
پر پھڑپھڑانے لگی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (حاجت سے واپس) آ کر فرمای: ’’اس پرندے کو کسی نے تکلیف پہنچائی ہے؟ اس کی اولاد اس کے حوالے کر دو‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چیونٹیوں کی ایک بستی دیکھی جسے ہم نے جلا دیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کس نے اس (گھروندے) کو جلایا ہے؟ ہم نے عرض کیا: ہم نے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کسی آدمی کے لائق نہیں ہے کہ آگ کے مالک (اللہ تعالیٰ) کے سوا کسی چیز کو آگ کے ساتھ عذاب دے‘‘۔ (رواہ احمد وغیرہ)۔ 3۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بلی کے لئے برتن کو جھکا دیتے تھے۔ وہ پانی پی لیتی تو اس کے بچے ہوئے پانی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم وضو کر لیتے تھے۔ (رواہ الطبرانی)۔ 4۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ نے ہر چیز پر احسان فرض کیا ہے۔ سو جب تم قتل کرو تو قتل میں بھی احسان سے کام لو۔ (یعنی ایک ایک عضو کاٹ کر قتل نہ کرو۔ یکدم قتل کر دیا کرو)۔ جب تم جانور کو ذبح کرو تو ذبح بھی اچھے طریق سے کرو۔ ذبح کرنے والا اپنی چھری کی دھار کو تیز کر لے۔ اور ذبح ہونے والے جانور کو زیادہ تکلیف نہ پہنچائے (بلکہ تیز چھری سے اسے راحت پہنچائے)۔ (رواہ مسلم)۔ 5۔سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایسے آدمی کے پاس سے گذرے جو بکری کی گردن پر پاؤں رکھ کر چھری تیز کر رہا تھا۔ بکری اسے دیکھ رہی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا تو اسے دو دفعہ مارنا چاہتا ہے؟ تو نے اسے لٹانے سے پہلے اپنی چھری کو تیز کیوں نہ کر لی‘‘؟ (رواہ الحاکم علی شرط الشیخین 6۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ایک عورت کو ایک کے بارے میں عذاب دیا گیا۔ جسے اس نے قید کر رکھا تھا۔ اس بناء پر وہ آگ میں داخل ہوئی۔ اسے بند کرنے کے بعد نہ اسے کھلایا نہ پلایا اور نہ اسے چھوڑا کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لیتی‘‘ (رواہ البخاری)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عدل و انصاف 1۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿اِنَّ اللّٰه یَأمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْاِحْسَانِ﴾ (سورۃ النحل:60)۔ ’’بیشک اللہ تعالی عدل و احسان کا حکم دیتا ہے‘‘۔ 2۔اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی کہلوایا: ﴿اُمْرْتُ لِاَعْدِلَ بَیْنَکُمْ﴾ (سورۃ الشوریٰ:15)۔
Flag Counter