Maktaba Wahhabi

61 - 103
پروفیسر احمد بہاء الدین نے اس کا ترجمہ کر کے ایک عربی رسالے میں نشر کیا ہے۔ رسالہ نمبر 241ہے۔ ہم اس سے وہ اقتباس لیتے ہیں جس میں ڈاکٹر مائیکل ہارٹ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت کے بارے میں بیان کیا ہے۔ (اہم تاریخی آدمیوں میں مرا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اول قرار دینا کتاب پڑھنے والوں کو حیران کرے گا۔ مگر پوری تاریخ انسانی میں وہی واحد شخص ہیں جس نے دین و دنیا کے دونوں پہلوؤں میں اعلیٰ درجے کی کامیابی حاصل کی ہے) ۔ (اور کسی مصلح کو دونوں پہلوؤں میں ایسی کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ مترجم)۔ بہت سے پیغمبر، انبیاء اور حکماء گذرے ہیں جنہوں نے عظیم رسالتوں کا آغاز کیا مگر وہ ان کی تکمیل سے پہلے ہی فوت ہو گئے جیسے مسیح علیہ السلام یا ان کے مشن میں دوسرے شریک ہونے والوں نے نصرانیت کی نشر و اشاعت میں جدوجہد کی مگر اس کی تکمیل سے پہلے ہی انہیں دنیا سے اٹھا لیا گیا۔ ان سے پہلے موسیٰ علیہ السلام آئے تو وہ یہودیت کی تکمیل نہ کر سکے۔ بلکہ یہودی ان کی موت تک انہیں ستاتے اور مخالفت کرتے رہے۔ مگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہی واحد شخص ہیں جنہوں نے دین رسالت کی اپنی زندگی ہی میں تکمیل کر دی۔ اور پورے دینی احکام واضح اور مقرر کر دیئے۔ ان پر بڑے بڑے قبیلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ہی میں ایمان لے آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دینی پہلو سے ایک نئی ریاست قائم کی۔ اسی طرح دنیوی میدان میں بھی انتہائی خوش نصیبی اور سرفرازی حاصل کی۔ چھوٹے چھوٹے قبیلوں کو بڑے قبیلے میں اور بڑے قبیلوں کو ایک امت میں ضم کر دیا۔ اپنی امت کے لئے اس کی زندگی کے تمام بنیادی امور طے کر دیئے۔ ان کی دنیا کے امور کا بھی پورا نقشہ عطا کیا۔ اور اسے پوری دنا کی طرف پیش قدمی کے لائق بنا دیا۔ یہ سارا کام بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ہی میں انجام پا گیا۔ لہٰذا وہی شخص ہیں جنہوں نے دینی امور دنیوی رسالت کا آغاز کر کے ان کی تکمیل کر دی۔ سب جہانوں کے لئے رسولِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَمَا اَرْسَلْنَاکَ اِلاَّ رَحْمَۃً لِّلْعَالَمِیْنِ﴾ (الاَنبیاء:106)۔ ’’اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا ہے‘‘۔ صحیح قول یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت عام ہے۔ اس مفہوم کے لحاظ سے اس میں دو وجوہ ہیں:
Flag Counter