Maktaba Wahhabi

24 - 103
ہیں، ان کی عصمت انہی تارک الدنیا راہبوں، پادریوں اور درویشوں کے ہاتھوں ایسی تارتار ہوتی ہے کہ وہ چیخ اٹھتی ہیں۔ ایسے بے شمار حادثات سے اہلِ دانش باخبر ہیں۔ ان معترضین کی نفسانی خواہشات تو اتنی بے لگام ہیں کہ مردوں سے مردوں کی شادی کا قانون پاس کر چکے ہیں اور یہ ایسا خبیث جرم ہے جس سے حیوانات اور جنگل کے وحشی درندے چرندے اور پرندے بھی پاک ہیں۔ ان میں جو لوگ انسانی عقل و شعور کے مالک ہیں وہ اپنے معاشرے کی بربادی پر بے حد فکر مند ہیں اور ان کی بہو بیٹیاں اسلام کے دامنِ عفت و رحمت میں پناہ لے رہی ہیں۔ (مترجم)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کلام کی صفت 1۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَالنَّجْمِ اِذَا ھَوٰی ۔ مَا ضَلَّ صَاحِبُکُمْ وَ مَا غَوٰی۔ وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْھَوٰی ۔ اِنْ ھُوَ اِلَّا وَحْیٌ یُّوْحٰی﴾ (النجم:4-1) ’’ستارے کی قسم جب وہ گرتا ہے۔ تمہارا ساتھی (نبی) نہ بھٹکا ہے نہ بہکا ہے۔ وہ (دینِ حق کے بارے میں) اپنے خواہش سے کچھ نہیں بولتا۔ (وہ جو کچھ بھی کلام کرتا ہے) یقیناًوہ وحی ہوتی ہے جو اس کی طرف بھیجی جاتی ہے‘‘۔ 2۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ سے فرمایا: ’’لکھ لے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ میرے منہ سے جو کچھ بھی نکلتا ہے وہ حق (سچا، صحیح) ہوتا ہے‘‘۔(حسن رواہ احمد) 3۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے :’’ مجھے جامع کلمات کے ساتھ بھیجا گیا ہے ۔ (یعنی میرے تھوڑے کلام میں معانی زیادہ ہوتے ہیں) میری رعب و دبدبہ کے ساتھ مدد کی گئی ہے نیند کے دوران میں نے دیکھا کہ روئے زمین کے خزانوں کی کنجیاں میرے ہاتھ میں رکھ دی گئی ہیں‘‘۔(رواہ البخاری )(عہد نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں روم و ایران دو بہت بڑی حکومتیں تھیں(Super Powers ) پوری دنیا پر ان کی حکمرانی تھی ۔ خلفآئے راشدین کے عہد میں ان کے خزانوں کے مجاہد مسلمان مالک ہوگئے تھے۔ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خواب سو فیصد سچا ثابت ہوگیا تھا (مترجم) ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے رحلت فرما گئے اور اب تم ان خزانوں کو منتقل کررہے ہو۔ 4۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہاری طرح تیزی سے
Flag Counter