Maktaba Wahhabi

33 - 103
﴿اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَیکُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا﴾ (سورۃ المآئدہ:30) ’’آج میں نے تمہارا دین مکمل کر دیا، تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور دین کے طور پر اسلام کو تمہارے لئے پسند کر لیا‘‘۔ 8۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موت کے بعد دنیا میں بیداری کی حالت میں جو شخص آپ کی زیارت کا دعویٰ کرتا ہے اس کے خلاف بہت بڑا رد اور جواب اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے: ﴿وَمِنْ وَّرَآئِھِمْ بَرْزَخٌ اِلٰی یَوْمِ یُبْعَثُوْن﴾ (المؤمنون:100) ’’اور ان کے پیچھے اس دن تک پردہ ہے جب لوگ اٹھائے جائیں گے‘‘۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات 1۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَمَا جَعَلْنَا لِبَشَرٍ مِّنْ قَبْلِکَ الخُلْدَ اَفَائِنْ مِّتَّ فَہُمُ الْخٰلِدُوْنَ﴾ (الانبیاء:34)۔ ’’اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے کسی بشر کو دائمی زندگی عطا نہیں کی۔ کیا بھلا اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہو گئے تو وہ ہمیشہ زندہ رہیں گے‘‘؟ 2۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں جب کسی امت پر رحمت کرنا چاہتا ہے تو اس کے نبی کو فوت کر دیتا ہے۔ پھر اسے اس امت کے لئے آگے جا کر باعث اجر و پش رو سامان کرنے والا بنا دیتا ہے اور جب وہ کسی امت کی بربادی چاہتا ہے تو نبی کی زندگی میں اس امت کو عذاب دیتا ہے۔ اسے برباد کر دیتا ہے اور اس کا نبی اسے دیکھتا ہے۔ اس کی ہلاکت سے اپنی آنکھ ٹھنڈی کرتا ہے۔ جبکہ انہوں نے اسے جھٹلایا اور نافرمانی کی ہوتی ہے۔ (رواہ مسلم)۔ 3۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’اللہ تعالیٰ نے ایک بندے کو (مراد ان کی اپنی ذات تھی) دنیا کی زندگی، اس کے ساز و سامان اور اللہ کے پاس جو نعمتیں ہیں ان دونوں چیزوں میں اختیار دیا ہے (کہ ان میں سے جو بھی تو پسند کرے وہ عطا کر دیا جائے گا) اس بندے نے اللہ تعالیٰ کے پاس والی نعمتوں کو پسند کیا ہے۔ (یہ سن کر) سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ رو پڑے۔ (اس رمز سے ابوبکر رضی اللہ عنہ نے سمجھ لیا کہ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رحلت فرمانے والے ہیں۔ وہ مزاج شناسِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم تھے)۔ (رواہ البخاری)۔ 4۔سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: آخری دفعہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوموار کے دن اپنے چہرے سے پردہ ہٹایا۔ وہ ایسا تھا گویا کہ کتاب کا سفید چمکدار ورق تھا۔ لوگ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے
Flag Counter