Maktaba Wahhabi

82 - 103
حرام اور کبیرہ گنا ہے۔ اس لئے کہ اس نے اپنے دین کے احکام کی خلاف ورزی کی۔ ارو اس نے کفار و نصاریٰ کی تقلید کی جنہوں نے منگنی کی انگوٹھی کی بدعت ایجاد کی ہے۔ اور جو شخص کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے وہ انہی میں شمار ہوتا ہے۔ اور سونے کی انگوٹھی پہننے سے عورتوں کے ساتھ مشابہت ہوتی ہے۔ حدیث میں ہے کہ ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کے ساتھ مشابہت کرنے والے مردوں پر لعنت کی ہے‘‘ (رواہ البخاری)۔ 3۔مردوں کے لئے چاندی کی انگوٹھی جائز ہے۔ البتہ اسے بھی منگنی کی انگوٹھی کے طور پر نہ پہنا جائے تاکہ کفار کے ساتھ مشابہت سے بچا جائے۔ لباس میں زینت کا بیان 1۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَثِیَابَکَ فَطَھِّر﴾ (سورۃ المدثر:4)۔ ’’اور اپنے کپڑوں کو پاک صاف کیجئے‘‘۔ ابن کثیر رحمہ اللہ نے اس آیت کی تفسیر ذکر کی ہے جس کا خلاصہ درج ذیل ہے: کپڑوں کو دھو ڈالے اور اپنے نفس کو گناہوں اور نافرمانیوں سے بھی پاک کیجئے‘‘۔ 2۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿یٰبَنِیْ ٓ اٰدَمَ خُذُوْا زِیْنَتَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ﴾ (سورۃ الاعراف:31)۔ ’’اے آدم کی اولاد! ہر نماز کے وقت اپنی زینت اختیار کرو‘‘۔ اس آیت کی تفسیر میں ابن کثیر سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتیہیں: ’’لوگ بیت اللہ کا ننگے طواف کرتے تھے۔ پھر اللہ نے انہیں زینت اختیار کرنے کا حکم دیا۔ اور زینت سے مراد لباس ہے۔ اور ایسا لباس جو ستر کو چھپائے۔ اس کے علاوہ عمدہ کپڑا اور دوسرا سامان جو زینت کا باعث ہو اختیار کیا جائے۔ (یعنی وہ لباس ساتر ہونے کے علاوہ صاف ستھرا اور خوبصورت بھی ہو تو بہتر ہے)۔ اس آیت اور اس کا مفہوم جو سنت میں وارد ہے اس کی رو سے نماز کے وقت تجمل (آراستہ اور خوبصورت ہونا) مستحب ہے۔ خاص طور پر جمعہ اور عید کے دن، خوشبو بھی زینت کا حصہ ہے۔ مسواک بھی۔ اس لئے کہ وہ زینت کی تکمیل کا باعث ہے اور بہتر لباس سفید لباس ہے۔ 3۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’سفید کپڑے پہنا کرو اس لئے کہ وہ زیادہ ستھرے اور پاکیزہ ہوتے ہیں۔ سفید کپڑوں ہی میں اپنے مردوں کو کفنایا کرو‘‘۔ (رواہ مسلم)۔ 4۔سیدنا برآء بن عازب بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم درمیانے قد کے تھے۔
Flag Counter