Maktaba Wahhabi

53 - 103
صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم مان)۔ ٭عورت پوچھتی ہے: کون اللہ کا رسول؟ کیا یہ دین ترک کرنے والا؟ اپنے آباء و اجداد کا دین چھوڑنے والا؟ ٭دونوں صحابی رضی اللہ عنہما: وہی ہے جو تو مراد لیتی ہے۔ وہ اللہ کا سچا رسول ہے۔ ٭عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آجاتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حکم دیتے ہیں کہ پکھالوں کا منہ کھول کر اس برتن میں رکھا جائے۔ پھر پانی پر اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں۔ پھر پانی کو مشکوں میں واپس کر دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر مشکوں کو کھولنے کا حکم دیا۔ پھر لوگوں کو حکم دیا تو انہوں نے اپنے اپنے برتن بھر لئے۔ اپنی مشکیں بھی بھر لیں۔ انہوں نے ہر برتن کو پانی سے پر کر لیا۔ عمران بیان کرتے ہیں: مجھے یہ خیال پیدا ہوا کہ انپکھالوں کے پانی میں مزید اضافہ ہو گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پھر حکم دیتے ہیں کہ اس عورت کا کپڑا بچھاؤ۔ پھر اپنے اصحاب کو حکم دیا کہ اپنے زادِ راہ میں سے کچھ لاؤ۔ اس عورت کا کپڑا کھجوروں اور روٹی وغیرہ کے ٹکڑوں سے بھر گیا۔ الرسول:عورت سے: تو چلی جا ہم نے تیرے پانی سے کچھ نہیں لیا بلکہ اللہ تعالیٰ ہی نے ہمیں پانی پلایا ہے۔ عورت:زادہِ راہ اور اپنی پکھالیں لے کر اپنے اہل خانہ کے پاس آجاتی ہے۔ ٭عورت اپنے اہل خانہ سے: میں بہت بڑے جادوگر کے پاس سے تمہارے پاس آئی ہوں۔ (اگر وہ جادوگر نہیں ہے) تو وہ اللہ کا سچا رسول ہے۔ پھر اس قبیلے کے لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر سب اسلام قبول کر لیتے ہیں۔ (متفق علیہ)۔ اس معجزے سے حاصل ہونے والا فوائد (نتیجے) 1۔جب اللہ تعالیٰ چاہتا ہے تو اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو غیب کی باتوں کی اطلاع کر دیتا ہے۔ اسی بناء پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب رضی اللہ عنہما کو اس عورت کے مقام کی خبر دی جو پانی اٹھائے جا رہی تھی۔ 2۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ رضی اللہ عنہم کو توجہ دلاتے ہیں کہ جو مبارک پانی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کے درمیان سے پھوٹتا ہے اس کی برکت اللہ وحدہ لاشریک ہی کی طرف سے ہے جس نے یہ معجزہ پیدا کیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حرص تھی کہ ہر پہلو سے امت کو اللہ تعالیٰ کی توحید کی طرف متوجہ کریں۔ اور ان کا اللہ کے ساتھ تعلق پیدا کریں۔ اسی لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ کی برکت کی طرف آؤ‘‘۔
Flag Counter