Maktaba Wahhabi

9 - 103
پیدائش سے پہلے ہی وفات پا گئے تھے۔ مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ رسول اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی قدر کو پہچانیں اور قرآن و سنت کے ساتھ اپنے معاملات کا فیصلہ کریں۔ قرآن و سنت کے ساتھ اپنے معاملات کا فیصلہ کریں۔ قرآن کے ساتھ سنت کی بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کی گئی تھی: ﴿وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الھَوٰی اِنْ ھُوَ اِلَّا یُوْحٰی﴾ (النجم:4-3) ’’دین کے معاملہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی خواہش سے کچھ نہیں کہتے تھے۔ یقیناً(جو کچھ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے تھے) اس کی اللہ کی طرف سے وحی کی جاتی تھی‘‘ مسلمانوں کو چاہیئے کہ اپنے آپ کو اخلاقِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آراستہ کریں، توحید کی دعوت کا اہتمام کریں، جس کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی رسالت کا آغاز کیا تھا۔ اس کی مثال اللہ تعالیٰ کے ارشاد میں ملتی ہے: ﴿قُلْ اِنَّمَا اُدْعُوْ رَبِّیْ وَلَا اُشْرِکُ بِہٖ شَیْئًا﴾ (الجن:20) ’’(اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ) کہہ دیجئے بلا شبہ میں اپنے رب ہی کو پکارتا ہوں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتا‘‘۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام اور نسب 1۔اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے: ﴿مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰه﴾ (سورۃ الفتح آیت29) ’’محمد اللہ کے رسول ہیں‘‘۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’میرے پانچ نام ہیں: میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں ماحی ہوں (یعنی کفر و شرک کو مٹانے والا)، میں حاشر ہوں (لوگ میرے قدموں میں جمع کئے جائیں گے) اور میں عاقب ہوں (آخر میں آنے والا)۔ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کا نام ’’رؤف‘‘ اور ’’رحیم‘‘ بھی رکھا ہے۔ (متفق علیہ)۔ 2۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مزید نام بتاتے ہوئے فرمایا: ’’میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں مقفی (آخری نبی) ہوں، میں حاشر ہوں، نبیئِ توبہ ہوں اور نبیئِ رحمت ہوں‘‘(رواہ مسلم)۔ 3۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مزید نام بتاتے ہوئے ارشاد فرمایا:میں محمد ہوں ، میں احمد ہوں میں مقضّی (آخری نبی )ہوں میں حاشر ہوں ، نبی توبہ ہوں ، اورنبی رحمت ہوں ۔(رواہ مسلم ) 4۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے :’’کیا تم حیران نہیں ہوتے کس طرح اللہ تعالیٰ
Flag Counter