Maktaba Wahhabi

77 - 103
گا وہ آگ میں ہو گا۔ یہ الفاظ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دفعہ فرمائے۔ اور جس نے اپنا تہہ بند تکبر سے گھسیٹا اس کی طرف قیامت کے دن اللہ تعالیٰ نظر رحمت سے نہیں دیکھے گا۔ 8۔سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں : میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا میرا تہبند ڈھیلا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عبداللہ! اپنا تہبند اونچا کر میں نے اسے اونچا کر لیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اور اوچجا کر‘‘۔ میں نے اسے اور اونچا کر لیا۔ پھر میں اسے مسلسل اونچا کرتا رہا۔ کسی آدمی نے مجھ سے کہا: کہاں تک تو اسے اونچا کرے گا؟ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: نصف پنڈلیوں تک۔ (رواہ مسلم)۔ 9۔سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سفید کپڑے پہنا کرو اس لئے کہ زیادہ پاکیزہ اور اچھے ہوتے ہیں۔ اپنے مردوں کو سفید کپڑوں میں کفنایا کرو‘‘۔ (رواہ احمد وغیرہ)۔ 10۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’جس شخص نے دنیا میں شہرت کے لئے کوئی کپڑا پہنا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے ذلت کا لباس پہنائے گا‘‘۔ (رواہ احمد)۔ 11۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’کھاؤ، پیو اور صدقہ کرو۔ اسراف (فضول خرچی) اور تکبر کے بغیر لباس پہنو‘‘۔ (رواہ احمد)۔ (یعنی کھانے پینے اور لباس پہننے میں اسراف اور تکبر سے بچو)۔ خلاصہ 1۔امام نووی رحمہ اللہ نے لباس کی احادیث ذکر کر کے ان کا درج ذیل خلاصہ بیان کیا ہے: ’’استبال (لٹکانا) تہبند، قمیص، پگڑی اور کپڑے میں ہوتا ہے۔ اگر گکبر کی وجہ سے اسبال ہو۔ تو تخنوں کے نیچے اسبال جائز نہیں ہے۔ اگر تکبر کے بغیر ہو تو مکروہ ہے۔ بہتر یہی ہے کہ ازار (تہبند) نصف پنڈلیوں تک ہو۔ اور ٹخنوں تک بلا کراہت جائز ہے۔ اور جوٹخنوں سے نیچے ہو تو وہ ناجائز ہے۔ 2۔حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری میں ذکر کیا ہے: ان کی رائے ہے کہ لباس کا ٹخنوں کے نیچے ہونا ناجائز ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ قاضی عیاض رحمہ اللہ نے مردوں کے حق میں ٹخنوں کے نیچے اسبال کے منع ہونے پر اجماع نقل کیا ہے۔ عورتیں اس سے مستثنیٰ ہیں ان کے لئے ٹخنے چھپانا لازم ہے۔ پھر ابن حجر رحمہ اللہ نے فرمایا: حاصل
Flag Counter