Maktaba Wahhabi

25 - 103
بات نہیں کرتے تھے ۔(جس کی سامع کو سمجھ نہ آئے بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جدا جدا کلمات کے ساتھ واضح بات کرتے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھنے والے کو وہ بات اسی وقت یاد ہوجاتی تھی۔ (رواہ مسلم) ‘‘۔ 5۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح بات کرتے تھے اگر کوئی گننے والا چاہتا تو اس کے کلمات شمار کر سکتا تھا ۔(متفق علیہ) 6۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموشی اختیار کرتے تھے (بلا ضرورت باتیں نہیں کرتے تھے) 7۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لفظ کو تین مرتبہ دہراتے تھے تاکہ اسے اچھی طرح سمجھ لیا جائے۔ (رواہ البخاری) جو کلمہ مشکل ہوتا اسے دہرا دیتے تھے یا اس سے آسان لفظ بول دیتے تھے) 8۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم جامع دعاؤ ں کو پسند فرماتے تھے اور تھوڑے معانی والی دعاؤں کو چھوڑ دیتے تھے۔ 9۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب خطاب کرتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں سرخ ہوجاتی تھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز بلند ہوتی اور سخت غصے کی حالت میں ہوتے تھے جیسے وہ کسی لشکر کو ڈرا رہے ہوں یا کسی لشکر کے حملے سے خبردار کر رہے ہوں کہ وہ تم پر صبح یا شام کو حملہ کرنے والا ہے (رواہ مسلم )(افادہ ۔موجودہ دور میں اکثر خطیب سریں لگ اکر آیات پڑھتے ہیں اور ان کا ترجمہ بھی لوچدار سروں سے کرتے ہیں اپنی خوش الحانی پر داد وصول کرتے ہیں ۔لطائف بیان کرکے سامعین کو ہنساتے ہیں انہیں سروں کی بین بجا کر مست کرتے ہیں بھلاکوئی کمانڈر اپنی فوج کو(Alert) چوکس کرنے کے لئے وارننگ دیتے ہوئے سریں لگاتا ہے ؟مذکورہ بالاطرزِ خطاب سراسر سنت نبوی کے خلاف ہے ……مترجم) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوض کا بیان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ میرے حوض کی مسافت ( اس کے گرد چکرکاٹنے ہیں ایک مینہ صرف ہوتا ہے۔اس کا پانی دودھ سے بھی زیادہ سفید ہے ، اس کے آبخورے (پینے کے جام) آسمان کے ستاروں کی طرح ہیں جو شخص بھی اس سے پی لے گا وہ پھر کبھی پیاسا نہ ہوگا‘‘۔ (رواہ البخاری ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مال و دنیا سے بے نیازی 1۔اللہ تعالی کا ارشاد ہے :
Flag Counter