Maktaba Wahhabi

48 - 103
(جس طرح کوئی آدمی اِزار اور چادر پہنتا ہے تو اس میں کسی دوسرے آدمی کو شریک نہیں کرتا، اسی طرح عزت اور کبریاء اللہ تعالیٰ کی اِزار اور چادر ہیں، لائق نہیں کہ وہ ان میں کسی کو شریک کرے۔ اللہ تعالیٰ نے تشبیہ کے ساتھ مثال بیان کی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کی مثال سب سے اعلیٰ ہے۔ کسی معزز اور ذی شان آدمی کی اِزار (تہہ بند) اور اوڑھی ہوئی چادر کوئی شخص چھیننے اور کھینچنے ی کوشش کرے تو اس کا غصہ اور غضب قابو سے باہر ہو جاتا ہے۔ اور چھیننے والا غالباً قتل ہو جاتا ہے۔ اسی طرح جو شخص اللہ تعالیٰ کی عزت پر ہاتھ ڈالے وہ سخت عذاب سے کیسے بچ سکتا ہے؟ (مترجم)۔ 4۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’جس شخص کے دل میں ذرہ برابر بھی تکبر ہو گا وہ جنت میں داخل نہ ہو گا۔ ایک آدمی نے کہا کہ ہر آدمی چاہتا ہے اس کے کپڑے اور جوتے خوبصورت ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ خوبصورت ہے اور خوبصورتی کو پسند کرتا ہے۔ کبر تو حق کو قبول کرنے سے انکار کرنا اور لوگوں کو حقیر جاننا ہے‘‘ (رواہ مسلم)۔ ایک روایت میں ہے: جس شخص کے دل میں رائی کے دانے برابر بھی ایمان ہو گا وہ آگ میں داخل نہ ہو گا۔ اور جس شخص کے دل میں رائی کے دانے برابر بھی تکبر ہو گا وہ جنت میں داخل نہ ہو گا۔ حدیث کا مفہوم 1۔امام نووی علیہ الرحمہ نے صحیح مسلم کی شرح میں اس ہدیث کا مفہوم بیان کیا ہے: یعنی شروع میں وہ شخص جس کے دل میں ذرہ برابر بھی تکبر ہے جنت میں داخل نہ ہو گا۔ اللہ تعالیٰ دیکھے گا کہ اسے تکبر کی سزا دے یا اس سے درگزر کرے۔ 2۔جس شخص کے دل میں رائی کے دانے برابر بھی ایمان ہو گا۔ وہ آگ میں داخل نہ ہو گا۔ اس کا مطلب یہ ہے ہک وہ ہمیشہ آگ میں نہیں رہے گا۔ (اپنے بد اعمال کی سزا بھگت کر بالآخر وہ جنت میں داخل ہو جائے گا۔ (مترجم)۔ 3۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’تکبر کرنے والوں کو قیامت کے دن چیونٹیوں کی طرح آدمیوں کی شکل میں جمع کیا جائے گا۔ ہر طرف سے ان پر ذلت چھا رہی ہو گی۔ انہیں جہنم کی بولس نامی جیل کی طرف ہانکا جائے گا۔ ان پر بہت بڑی آگے بلند ہو رہی ہو گی۔ انہیں جہنمیوں کے زخموں سے بہتی ہوئی پیپ پلائی جائے گی‘‘ (رواہ الترمذی)۔ 4۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’اللہ تعالیٰ نے جاہلیت کا تکبر اور باپ دادوں کے نام سے فخر کو ختم کر دیا ہے۔ اب یا تو آدمی مومن متقی ہو گا۔ یا بدکردار اور بدنصیب ہو گا۔
Flag Counter