Maktaba Wahhabi

44 - 103
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انکساری 1۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَاخْفِضْ جَنَاحَکَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ﴾ (الحجر:88، لیکن آپ کے نقل کردہ الفاظ اس آیت کے مطابق نہیں ہیں، چیک کر لیں شکریہ)۔’’اور مومنین کے لئے اپنا بازو جھکا دیجئے‘‘۔ یعنی اس کی ضروریات میں ساتھ دیجئے۔ 2۔سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عن بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے زیادہ خوش اخلاق تھے۔ مرا ایک بھائی ابو عمیر تھا۔ اس کا دودھ چھڑا دیا گیا وہ جب ہمارے پاس آتا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے ’’اے ابو عمیر! تیری بلبل کا کیا حال ہے؟ ابو عمیر بلبل سے کھیلا کرتا تھا۔ (رواہ البخاری)۔ 3۔اسود بن یزید نخعی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں: میں نے اُمّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں کیا کرتے تھے؟ آپ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اہل خانہ کی خدمت اور کاموں میں مصروف رہتے تھے۔ جب نماز کا وقت آتا تو وضو کر کے نماز کے لئے چلے جاتے تھے۔ (متفق علیہ)۔ 4۔سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ’’اگر کوئی لونڈی بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑتی (اپنی کسی ضرورت کیلئے) تو جہاں تک وہ چاہتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے جاتی تھی‘‘۔ (رواہ البخاری)۔ 5۔سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے نزدیک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ کوئی شخص محبوب نہیں تھا۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب (اپنے پاس آتے ہوئے) دیکھتے تھے تو ان کی تعظیم کے لئے کھڑے نہیں ہوتے تھے۔ وہ جانتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے برا جانتے ہیں‘‘۔ (اسے احمد اور ترمذی نے صحیح سند کے ساتھ ذکر کیا ہے، یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تواضع اور انکساری کی مثال ہے۔ متکبر آدمی کا ہاتھ کوئی ادنی آدمی پکڑے تو وہ قابو سے باہر ہو جاتا ہے)۔ 6۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’میری تعریف میں مبالغہ نہ کر جس طرح نصاریٰ نے عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کے بارے میں مبالغہ کیا ہے۔ میں تو بندہ ہوں لہٰذا تم کہو: محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں‘‘۔ (رواہ البخاری)۔ 7۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم انصار سے ملنے جاتے تو ان کے بچوں کو سلام کہتے اور ان کے سروں پر ہاتھ پھیرتے تھے۔ (صحیح۔ رواہ النسائی)۔ 8۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جب بھی کوئی چیز مانگی جاتی تھی تو عطا کر دیتے تھے (نہ ہوت) تو
Flag Counter