Maktaba Wahhabi

85 - 103
اچھی طرح دھونا، بغلوں کے بال نوچنا، زیرِ ناف بال مونڈنا، استنجاء کرنا اور کلی کرنا۔ (رواہ مسلم)۔ 4۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’پانچ چیزیں فطری ہیں (یعنی فطرت ان پر عمل کرنے کا تقاضا کرتی ہے)۔ ختنہ کرنا، زیرِ ناف بالوں کو مونڈنا، ناخن تراشنا، بغلوں کے بال نوچنا اور مونچھیں کترنا‘‘۔ (متفق علیہ)۔ سلام کرنے کے آداب 1۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَاِذَا حُیِّیْتُمْ بِتَحِیَّۃٍ فَحَیُّوْا بِاَحْسَنَ مِنْہَآ اَوْ رُدُّوْھَا﴾ (سورۃ النسآ:86)’’جب تمہیں سلام کہا جائے تو اسے سے بہتر سلام سے جواب دو یا اسی کو لوٹا دو‘‘۔ 2۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کے زیادہ نزدیک وہ شخص ہوتا ہے جو لوگوں کو سلام کرنے میں پہل کرے‘‘۔ (رواہ ابوداؤد و احمد)۔ 3۔سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کونسا اسلام بہتر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تو کھانا کھلائے اور ہر جانے پہچانے اور ان جانے کو سلام کہے‘‘۔ (متفق علیہ)۔ 4۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، تم جنت میں داخل نہ ہو گے یہاں تک کہ تم ایمان لے آو۔ اور تم (سچے) مومن نہ ہو گے جب تک تم آپس میں محبت نہ کرو گے۔ کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جب تم اس پر عمل کر لو تو تم آپس میں محبت کرنے لگو گے۔ آپس میں سلام پھیلاؤ‘‘۔ 5۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’سوار پیدل چلنے والے کو، پیدل چلنے والا بیٹھے ہوئے کو اور تھوڑے آدمی زیادہ آدمیوں کو سلام کہیں‘‘۔ (متفق علیہ)۔ 6۔سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بچوں کے پاس سے گزرتے تو انہیں سلام کہا‘‘۔ (متفق علیہ)۔ 7۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’جب اہل کتاب تمہیں سلام کہیں تو کہو: ’’وعلیکم‘‘۔ (متفق علیہ)۔ 8۔سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: السلام علیکم! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا جواب دیا۔ وہ بیٹھ گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دس نیکیاں‘‘۔ پھر دوسرے آدمی نے آ کر کہا: ’’السلام علیکم و
Flag Counter