Maktaba Wahhabi

65 - 103
3۔اُمّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: ’’قریش کو مخزومیہ عورت کی حالت نے فکر مند کر دیا جس نے چوری کی تھی۔ وہ کہنے لگے: اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کون بات کرے گا؟ دوسرے صحابہ نے کہا: اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے علاوہ یہ جرأت کون کر سکتا ہے؟ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا محبوب ہے۔ لہٰذا اسامہ رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کی (سفارش کی) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تو اللہ تعالیٰ کی سی حد میں سفارش کرتا ہے؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر خطاب فرمایا: ’’تم سے پہلے لوگوں کو اسی بات نے ہلاک کیا: جب کوئی ان کا شریف (بڑا) آدمی چوری کر لیتا تھا تو اسے چھوڑ دیتے تھے اور جب کوئی کمزور (کم حیثیت) آدمی چوری کر بیٹھتا تھا تو اس پر حد قائم کر دیتے تھے۔ اللہ کی قسم! اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی فاطمہ بھی چوری کر لیتی تو میں اس کا ہاتھ کاٹ دیتا‘‘۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔ اُمّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا ہے: اس کی بہت اچھی توبہ ہوئی بعد میں اس نے شادی کی۔ اس کے بعد وہ میرے پاس آیا کرتی تھی۔ میں اس کی حاجت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیان کر دیتی تھی۔ (متفق علیہ)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شرم و حیاء 1۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿یٰٓــاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْ بُیُوْتَ النَّبِیِّ اِلَّآ اَنْ یُّؤْذَنَ لَکُمْ اِلٰی طَعَامٍ غَیْرَ نٰظِرِیْنَ اِنٰــہٗ وَلٰکِنْ اِذَا دُعِیْتُمْ فَادْخُلُوْا فَاِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوْا وَلَا مُسْتَاْنِسِیْنَ لِحَدِیْثٍ اِنَّ ذٰلِکُمْ کَانَ یُؤْذِی النَّبِیَّ فَیَسْتَحْیٖ مِنْکُمْ وَاللّٰه لَا یَسْتَحْیٖ مِنَ الْحَقِّ﴾ (سورۃ الاحزاب آیۃ:53)۔ ’’اے لوگو! جو ایمان لائے ہو کھانے کی دعوت کی طرف اجازت کے بغیر تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے برتنوں کی طرف دیکھنے کی خاطر آؤ مگر جب تمہیں اجازت دی جائے تو داخل ہو جاؤ۔ پھر جب تم کھانا کھا چکو تو نکل جاؤ۔ (گھر میں بیٹھ کر) باتوں میں نہ لگے رہو۔ یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف دیتی ہے۔ (وہ تو اپنی تکلیف ظاہر کرنے میں) تم سے شرماتا ہے مگر اللہ تعالیٰ حق ظاہر کرنے سے نہیں شرماتا‘‘۔ 2۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پردے میں بیٹھی ہوئی کنواری لڑکی سے بھی زیادہ شرمیلے ہیں جب
Flag Counter