Maktaba Wahhabi

60 - 103
دریا کی طرح پایا ہے۔ یہ تو دریا ہے‘‘۔ حالانہ پہلے یہ گھوڑا سست رفتار تھا۔ 3۔ایک آدمی نے برآء بن عازب رضی اللہ عنہ کے پاس آ کر کہا: اے ابو عمارہ! کیا تم غزوۂ حنین کے دن بھاگ گئے تھے؟ برآء رضی اللہ عنہ نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نہیں بھاگے تھے بلکہ کم ہمت لوگ میدان سے نکل گئے تھے۔ ان کا سامنا قبیلہء ھوازن سے ہوا تھا۔ وہ بہت تیر انداز لوگ تھے۔ انہوں نے ان پر تیروں کی بوچھاڑ کر دی۔ گویا کہ ان پر ٹڈیوں کا لشکر چھا گیا۔ تب وہ بھاگ نکلے۔ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف متوجہ ہوئے۔ ابوسفیان رضی اللہ عنہ بن حارث آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خچر کو تھامے آگے چل رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خچر سے اُترے۔ پھر دعا کے ساتھ اللہ سے مدد طلب کی۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ الفاظ کہہ رہے تھے: ’’اَنَا النَّبِی لَا کَذب۔ اَنَا ابن عبدالمطلب‘‘ میں نبی ہوں (اس میں) کوئی جھوٹ نہیں ہے۔ میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں‘‘۔ اے میرے اللہ! اپنی مدد نازل فرما‘‘۔ (متفق علیہ)۔ 4۔سیدنا برآء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم جب لڑائی سخت زوروں پر ہوتی تھی تو ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے اپنا بچاؤ کرتے تھے۔ ہم میں وہ سب سے زیادہ بہادر تھے ہم ان کی اوٹ میں دشمن سے مقابلہ کرتے تھے‘‘۔ (رواہ مسلم)۔ 5۔سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان رتے ہیں: غزوۂ بدر کے دن ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پناہ میں اپنا بچاؤ کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سب سے زیادہ دشمن کے قریب ہوتے تھے۔ اس دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم لڑائی میں سب سے زیادہ سخت اور طاقتور تھے۔ (اس کی سند حسن ہے۔ محقق شرح السنۃ)۔ 6۔سیدنا جابر رضی الہ عنہ بیان کرتے ہیں: ہم خندق کھود رہے تھے۔ ایک سخت چٹان سامنے آئی تو لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ صحابہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے:ہمارے سامنے یہ چٹان ظاہر ہوئی ہے۔ الرسول:’’میں اترتا ہوں‘‘۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوتے ہیں۔ بھوک کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیٹ پر پتھر بندھا ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کدال پکڑ کر چٹان پر مارتے ہیں تو وہ نرم مٹی کی طرح ہو جاتی ہے۔ (مفصل قصہ بخاری اور مسلم میں ہے)۔ تاریخِ انسانی میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم سب سے بڑے انسان ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت کی پوری دنیا نے گواہی دی ہے۔ ان میں سے ایک امریکی ڈاکٹر ’’مائیکل ہارٹ‘‘ ہے جس نے اپنی کتاب میں ایک سو تاریخی آدمیوں کا ذکر کیا ہے۔
Flag Counter