Maktaba Wahhabi

90 - 103
ہمیں رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھا ہے کہ ہم کہیں ’’اَلحَمْدُ ِللّٰه عَلٰی کُلِّ حَالٍ‘‘۔ یہ حدیث فائدہ دیتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کی پابندی فرضی ہے۔ (دعائیہ الفاظ میں مسلمان اپنی طرف سے کمی بیشی نہیں کر سکتا اگرچہ معنی میں کوئی خرابی پیدا نہ ہوئی ہو۔ مترجم)۔ سفید بالوں کو بدل دو (خضاب سے) مگر سیاہ خضاب سے پرہیز کرو 1۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَمَا آتَاکُمُ الرَّسُوْلَ فَخُذُوْہُ وَمَا نَھَاکُمْ عَنْہُ فَانْتَھُوا﴾ (سورۃ الحشر:7) ’’جو چیز اللہ کا رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) تمہیں عطا کرے اسے لے لو اور جس سے تمہیں روکے اس سے رک جاؤ‘‘۔ (یعنی جو وہ تمہیں حکم دے اس پر عمل کرو اور جس کام سے تمہیں منع کرے اس سے رک جاؤ)۔ 2۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’مونچھوں کو کترو اور داڑھیوں کو بڑھاؤ۔ آتش پرستوں کی مخالفت کرو‘‘۔ (رواہ مسلم)۔ 3۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’یہودی اور نصرانی بالوں کو رنگتے نہیں سو تم ان کی مخالفت کرو‘‘ ۔ (متفق علیہ)۔ 4۔سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ’’فتح مکہ کے دن (سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے والد) ابو قحافہ کو لایا گیا، ان کی داڑھی اور سر ثقامہ بوٹی کی طرح سفید تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کسی چیز سے ان بالوں کا رنگ بدل دو مگر سیاہ رنگ سے اجتناب کرو‘‘۔ (رواہ مسلم)۔ (ثقامہ سفید پھولوں والا درخت)۔ 5۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’آخری زمانے میں کچھ لوگ ہوں گے جو سیاہ رنگ سے بالوں کا خضاب کریں گے جیسے کبوتر کا پوٹہ ہوتا ہے۔ وہ جنت کی خوشبو تک نہ پائیں گے‘‘۔ (یعنی جنت میں پہلے جانے والوں کے ساتھ جنت میں نہیں جائیں گے البتہ اگر شرک نہ کیا ہو گا تو اللہ کی مرضی سے جرائم کی سزا بھگت کر جنت میں داخل ہوں گے۔ مترجم)۔ (رواہ ابو داؤد والنسائی)۔ 6۔سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم چمڑے کے جوتے پہنتے تھے (اور زعفران) ورس کے ساتھ اپنی داڑھی کو زرد کرتے تھے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ بھی
Flag Counter