Maktaba Wahhabi

59 - 103
اور جس چیز سے نرمی ختم ہو جائے تو وہ عیب دار ہو جاتی ہے‘‘۔ (رواہ مسلم)۔ 3۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے عائشہ! نرمی اختیار کر اس لئے کہ اللہ تعالیٰ جب کسی اہل خانہ سے بھلائی کا ارادہ کرتا ہے تو ان میں نرمی پیدا کر دیتا ہے‘‘۔ (رواہ احمد) 4۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص نرمی سے محروم ہوا وہ ہر بھلائی سے محروم ہوا‘‘۔(رواہ مسلم)۔ 5۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جس شخص کو نرمی کا حصہ ملا، اسے بھلائی عطا کر دی گئی۔ اور جو شخص نرمی سے محروم ہو گیا وہ بھلائی سے محروم ہو گیا‘‘۔ (رواہ احمد و الترمذی)۔ 6۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے کسی معاملے میں کسی صحابی رضی اللہ عنہ کو بھیجتے تھے تو فرماتے تھے: ’’خوشخبری دینا، نفرت نہ دلانا، آسانی پیدا کرنا اور تنگی پیدا نہ کرنا‘‘۔ (متفق علیہ)۔ 7۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں نماز شروع کرتا ہوں تو چاہتا ہوں کہ اسے لمبا کروں مگر میں بچے کا رونا سنتا ہوں تو نماز مختصر کر دیتا ہوں۔ میں جانتا ہوں کہ بچے کے رونے سے اس کی ماں کو سخت غم ہوتا ہے‘‘۔ (متفق علیہ)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بہادری 1۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿فَقَاتِلْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰه لَا تُکَلَّفُ اِلاَّ نَفْسَکَ وَ حَرِّضِ الْمُؤْمِنِیْنَ﴾ (سورۃ النسآء:84)۔ ’’(اے نبی) اللہ کی راہ میں لڑائی کیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی ذات ہی کی تکلیف دی جاتی ہے۔ (کوئی آپ کا ساتھ دے یا نہ دے) ایمانداروں کو بھی (لڑائی کی) ترغیب دیجئے‘‘۔ 2۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے زیادہ خوبصورت چہرے والے اور سب سے زیادہ بہادر تھے۔ ایک رات میں (دشمن کی آمد کے خوف سے) اہل مدینہ گھبرا گئے۔ لوگ آواز کی طرف نکلے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واپس آتے ہوئے ان سے ملے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آواز کی طرف ان سے پہلے نکل گئے تھے۔ ایک روایت میں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خبر کی تحقیق کر چکے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے گھوڑے پر بغیر زین کے سوار تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن میں تلوار لٹک رہی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ’’ہرگز نہ ڈرو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم نے (اس گھوڑے کو روانی میں)
Flag Counter