Maktaba Wahhabi

58 - 103
الرسول:’’نماز میں مناسب نہیں ہے۔ لوگوں کی سی کوئی بات کی جائے، یہ تو تسبیح، تکبیر اور قرآن پڑھنے کے لئے ہوتی ہے‘‘۔ معاویہ:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں دورِ جاہلیت سے ابھی ابھی نکلا ہوں، اللہ تعالیٰ اسلام کو لایا ہے۔ ہمارے کچھ آدمی کاہنوں کے پاس جاتے ہیں جو علمِ غیب جاننے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ الرسول:’’تو ان کے پاس نہ جا‘‘۔ معاویہ:ہمارے کچھ آدمی بدشگونی لیتے ہیں۔ الرسول:’’یہ ایک خیال ہے جسے وہ اپنے سینوں میں پاتے ہیں۔ یہ چیز انہیں اپنے رُخ اور کام سے ہرگز نہ روکے‘‘ (اس لئے کہ بدشگونی نفع یا نقصان کا کوئی اثر نہیں رکھتی) تیسری حدیث: اُمّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: یہودی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ الیہود:اَلسَّامُ عَلَیْکَ۔ یعنی تجھے موت آئے۔ الرسول:وَعَلَیْکُمْ۔ اور وہی تم پر آئے۔ عائشہ:اَلسَّامُ عَلَیْکُمْ وَلَعْنَکُمُ اللّٰه وَ غضب علیکم۔ موت تمہی کو آئے، اللہ تم پر لعنت کرے اور تم پر غضبناک ہو۔ الرسول:’’جانے دے عائشہ! نرمی اختیار کر، سختی اور بدزبانی سے بچ‘‘۔ عائشہ:آپ نے نہیں سنا جو انہوں نے کہا تھا؟ الرسول:’’کیا تو نے نہیں سنا جو میں نے کہا تھا۔ میں نے ان کا کلمہ انہی پر لوٹا دیا۔ تو میری بات قبول کر لی گئی اور میرے بارے میں ان کی بددعا قبول نہیں کی گئی‘‘۔ مسلم کی ایک روایت میں ہے: ’’بدزبانی نہ کر۔ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ فحش اور بدزبانی کو پسند نہیں کرتا‘‘۔ نرم برتاؤ کے بارے میں احادیث 1۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’اللہ تعالیٰ نرم ہے اور نرمی ہی کو پسند کرتا ہے جو انعامات وہ نرمی پر عطا کرتا ہے وہ سختی پر عطا نہیں کرتا۔ نرمی کے بغیر اللہ تعالیٰ نعمتیں عطا نہیں کرتا‘‘۔ (رواہ مسلم)۔ 2۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُمّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا ہے: ’’نرمی اختیار کر، سختی اور بدزبانی سے پرہیز کر، جس چیز میں نرمی ہوتی ہے وہ اسے زینت بخشتی ہے۔
Flag Counter