Maktaba Wahhabi

540 - 548
کہا: جی ہاں۔ لوگوں نے پوچھا: کہاں؟ انھوں نے کہا: اسی جگہ جہاں فوت ہوئے ہیں کیونکہ اللہ نے پاک جگہ ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی روح قبض کی ہے تو لوگوں نے جان لیا کہ یہی صحیح ہے۔پھر انھوں نے حکم دیا کہ آپ کے چچا زاد آپ کو غسل دیں اور مہاجرین مشورے کے لیے اکٹھے ہوگئے تو کہا کہ چلیں اپنے انصاری بھائیوں کے پاس، ان سے بھی اس معاملے میں مشورے کریں تو انصار نے کہا: ایک ہمارا امیر ہوگا اور ایک تمھارا امیر ہوگا تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: کون ہے جس کی تین فضیلتیں ہیں: ﴿ثَانِيَ اثْنَیْنِ إِذْ ھُمَا فِی الْغَارِ إِذْ یَقُوْلُ لِصَاحِبِہٖ ﴾ ’’جب وہ غار میں تھے جب وہ اپنے ساتھی سے کہہ رہے تھے۔،، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھی(صاحب)کون ہے؟ ﴿لاَ تَحْزَنْ اِنَّ اللّٰہَ مَعَنَا ﴾ ’’نہ ڈر، بے شک اللہ ہمارے ساتھ ہے۔‘‘ یہ دونوں کون تھے؟ پھر انہوں نے ہاتھ پھیلا کر(ابوبکر کی)بیعت کرلی اور لوگوں نے بھی اچھے طریقے سے ان کی بیعت کرلی۔ (۱۲۱۰)عَنْ أَنَسٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ: لَمَّا کَانَ الْیَوْمُ الَّذِيْ دَخَلَ فِیْہِ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم الْمَدِیْنَۃَ، أَضَائَ مِنْھَا کُلُّ شَيْئٍ، وَمَا نَفَضْنَا أَیْدِیَنَا عَنِ التُّرَابِ، وَإِنَّا لَفِيْ دَفْنِہٖ، حَتّٰی أَنْکَرْنَا قُلُوْبَنَا۔وَفِيْ رِوَایَۃٍ:فَلَمَّا کَانَ الْیَوْمُ الَّذِيْ مَاتَ فِیْہِ أَظْلَمَ مِنْھَا کُلُّ شَيْئٍ۔[1] سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینے میں داخل ہوئے تھے تو(ہمارے لیے)ہر چیزروشن ہوگئی تھی اور ہم آپ کو مٹی میں دفن کرنے سے فارغ نہیں ہوئے تھے کہ ہمارے دل(پریشان ہو کر)اس کا انکار کرنے لگے۔ اور ایک روایت میں ہے کہ جس دن آپ فوت ہوئے تو(ہمارے لیے)ہر چیز میں اندھیرا چھا گیا تھا۔ (۱۲۱۱)عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ:بُعِثَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لِأَرْبَعِیْنَ سَنَۃً بِمَکَّۃَ ثلَاَثَۃَ عَشْرَۃَ یُوْحٰی إِلَیْہِ، ثُمَّ أُمِرَ بِالْھِجْرَۃِ، فَھَاجَرَ عَشْرَ سِنِیْنَ، وَمَاتَ وَھُوَ ابْنُ ثلَاَثٍ وَسِتِّیْنَ۔صحیح[2]
Flag Counter