Maktaba Wahhabi

361 - 548
(٦٩٩)عَنْ أَبِيْ عَطِیَّۃَ قَالَ:دَخَلْتُ أَنَا وَمَسْرُوْقٌ عَلٰی عَائِشَۃَ فَقُلْنَا: یَاأُمَّ الْمُؤْمِنِیْنَ! رَجُلَانِ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ ا، أَحَدُھُمَا یُعَجِّلُ الْإِفْطَارَ وَ یُعَجِّلُ الصَّلَاۃَ، وَالْآخَرُ یُؤَخِّرُ الْإِفْطَارَ وَیُؤَخِّرُ الصَّلَاۃَ، قَالَتْ:أَیُّھُمَا یُعَجِّلُ الْإِفْطَارَ وَیُـعَجِّلُ الصَّلَاۃَ ؟ قُلْنَا: عَبْدُاللّٰہِ بْنُ مَسْعُوْدٍ، قَالَتْ:ھٰکَذَا صَنَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم . وَالْآخَرُ أَبُوْمُوْسٰی۔صحیح [1] سیدنا ابوعطیہ(تابعی رحمہ اللہ)سے روایت ہے کہ میں اورمسروق(تابعی رحمہ اللہ)عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے تو ہم نے کہا کہ اے ام المو منین! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے دو(ایسے)آدمی ہیں(کہ)ایک جلدی افطار کرتا ہے اور جلدی نماز پڑھ لیتا ہے۔دوسرا(جو ہے وہ)دیر سے افطار کرتا ہے اور دیر سے نماز پڑھتا ہے۔انہوں نے پوچھا: کون جلدی افطارکرتا ہے اور جلدی نماز پڑھتا ہے؟ہم نے کہا: عبد اللہ بن مسعود' انھوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح کیا ہے۔دوسرے ابوموسیٰ تھے۔ (٧٠٠)عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:کَانَ النَّبِيُّ ا یُفْطِرُ قَبْلَ أَنْ یُّصَلِّيَ عَلٰی رُطَبَاتٍ، فَإِنْ لَّمْ یَکُنْ رُطَبَاتٌ فَتُمَیْرَاتٌ، فَإِنْ لَّمْ یَکُنْ تُمَیْرَاتٌ حَسَا حَسَوَاتٍ مِنْ مَّاءٍ۔[2] سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تازہ کھجوروں سے روزہ کھولتے تھے۔اگر تازہ کھجوریں نہ ہوتیں تو چھوہاروں پر(ہی)افطار کرلیتے۔اگر چھوہارے بھی نہ ہوتے تو پانی کے گھونٹ بھرلیتے تھے۔ (٧٠١)عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰہ عنہ:أَنَّ نَبِيَّ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَزَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ تَسَحَّرَا، فَلَمَّا فَرَغَا مِنْ سُحُوْرِھِمَا قَامَ نَبِيُّ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِلَی الصَّلَاۃِ فَصَلّٰی، قُلْنَا لِأَنَسٍ:کَمْ کَانَ بَیْنَ فَرَاغِھِمَا مِنْ سُحُوْرِھِمَا وَدُخُوْلِھِمَا فِی الصَّلَاۃِ؟ قَالَ قَدْرُ مَا یَقْرَأُ الرَّجُلُ خَمْسِیْنَ آیَۃً۔[3] سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور زید بن ثابت دونوں نے سحری کی۔جب آپ سحری سے فارغ ہوئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نمازکے لیے کھڑے ہوگئے اور نماز پڑھائی۔(قتادہ تابعی
Flag Counter