Maktaba Wahhabi

87 - 90
اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم،[وَ فِيْ رِوَایَۃٍ:فَکَشَفَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَنْ وَجْہِہٖ]فَقَالَ:دَعْہُمَا[یَا اَبَا بَکْرٍ!(فَ)اِنَّ لِکُلِّ قَوْمٍ عِیْداً،وَ ہَٰذَا عِیْدُنَا]فَلَمَّا غَفَلَ غَمَزْتُہُمَا،فَخَرَجَتَا))[1] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے جبکہ میرے پاس انصار کی لڑکیوں میں سے دو لڑکیاں بیٹھی تھیں اور یہ دن عید الاضحی کے[ایامِ منیٰ]میں سے کوئی دن تھا اور وہ دَف بجا رہی تھیں اور ساتھ ساتھ یومِ جنگِ بعاث کے واقعات پر مشتمل اشعار گا رہی تھیں اور وہ کوئی پیشہ ور گانے والی نہیں تھیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم بستر پر لیٹ گئے اور اپنا چہرۂ اقدس دوسری طرف کرلیا۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم چہرے پر کپڑا ڈالے لیٹے تھے کہ حضرت ابو بکر الصدیق رضی اللہ عنہ تشریف لے آئے۔انھوں نے آکر مجھے[اور ان دونوں لڑکیوں]کو ڈانٹا اور کہا:کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں بانسریاں بجا رہی ہو؟نبی صلی اللہ علیہ وسلم اُن کی طرف متوجہ ہوئے اور چہرے سے کپڑا ہٹا کر فرمایا: ’’ ابو بکر!انھیں چھوڑ دو۔ہر قوم کی کوئی عید ہوتی ہے اور یہ آج ہماری عید ہے ‘‘ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی توجہ ذرا ہٹی تو میں نے ان لڑکیوں کو اشارہ کیا اور وہ نکل گئیں۔‘‘ اِس حدیث سے معلوم ہوا کہ یہ دَف بجاناصرف عید کے دن جائز ہے نہ کہ ہر دن اور صرف دَف بجانا روا ہے نہ کہ ہر طرح کا ساز و موسیقی۔حضرتِ صدیق رضی اللہ عنہ نے دف بجانے اور رزمیہ شعر پڑھنے کو بھی شیطان کا باجا یا بانسری قرار دیا۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انکے صرف بچیاں ہونے اور خوشی و عید کا دن ہونے کی وجہ کچھ کہنے سے منع فرمادیا تھا،اور یہ بھی ایسے ہی ہے جیسے بچیوں کا گُڑیوں کے ساتھ کھیلنے کا مسئلہ ہے،جبکہ یہ مردوں کیلئے ہرگز جائز نہیں ہے۔
Flag Counter