Maktaba Wahhabi

74 - 90
جبکہ صحیح بخاری میں حضرت برآء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوۂ خندق کے موقع پر یہ اشعار نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھے تھے۔[1] امام شاطبی نے الاعتصام(۱؍۳۶۸)میں حضرت انجشہ رضی اللہ عنہ سے متعلقہ حدیث کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے: ’’ آج کل کے لوگوں کی طرح راگ ولَے کے ساتھ گانے کو عرب لوگ نہیں جانتے تھے بلکہ وہ مُطلق شعر پڑھتے تھے اور وہ ساز و موسیقی کو بھی نہیں جانتے تھے بلکہ وہ تو یوں شعر گوئی کرتے تھے جیسے انصاری صحابہ رضی اللہ عنہم نے غزوۂ خندق کے موقع پر خندق کھودتے ہوئے یہ حُدی خوانی کی: نَحْنُ الَّذِیْنَ بَایَعُوْا مُحَمَّداً عَلَیٰ الْجِہَادِ مَا حَیِیْنَا اَبَداً ’’ہم نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر اُس وقت تک جہاد کرتے رہنے کی بیعت کی ہے جب تک ہم زندہ رہیں گے۔‘‘ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم انکے جواب میں یہ فرماتے: ((اَللّٰہُمَّ لَا عَیْشَ اِلَّاعَیْشَ الْآخِرَۃِ فَاغْفِرْ لِلْأَنْصَارِ وَ الْمُہَاجِرَۃِ))[2] ’’اے اللہ!خیر و بھلائی کی زندگی تو صرف آخرت کی خیر و بھلائی والی زندگیمیں ہے۔اے اللہ!تمام انصار اور مہاجرین کی مغفرت فرمادے۔‘‘ کچھ اسی طرح کی بات حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا مروی ہے جس میں فرماتی ہیں کہ ہمارے پاس ایک انصاری لڑکی تھی جس کی شادی ہم نے ایک انصاری لڑکے سے کی۔اُسے رخصت اور اُسکے شوہر کے سپرد کرنے والی مَیں تھی،نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے مخاطب ہوکر فرمایا: ’’ انصاری لوگوں میں شعر گوئی پائی جاتی ہے اور تم نے کیا کہا؟‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں:’’ ہم نے ان کیلئے برکت کی دعاء کی ہے ‘‘
Flag Counter