Maktaba Wahhabi

63 - 90
محترم سے گانے کے بارے میں استفسار کیا تو انھوں نے فرمایا: (الَغِنَائُ یُنْبِتُ النِّفَاقَ فِي الْقَلْبِ،لَا یُعْجِبُنِیْ) ’’ گانا دل میں نفاق پیدا کرتا ہے،مجھے یہ اچھا نہیں لگتا۔‘‘ پھر امام احمد رحمہ اللہ نے امام مالک رحمہ اللہ کا قول بھی ذکر کیا جس میں وہ فرماتے ہیں: (اِنَّمَا یَفْعَلُہٗ عِنْدَنَا الْفُسَّاقُ) ’’ یہ گانا بجانا تو ہمارے ہاں صرف فاسق وفاجر لوگ ہی کرتے ہیں۔‘‘ امام عبد اللہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے یحیٰ القطان کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے: (لَوْ أَنَّ رَجُلاً عَمِلَ بِکُلِّ رُخْصَۃٍ ؛ بِقَوْلِ أَہْلِ الْکُوْفَۃِ فِي النَّبِیْذِ،وَأَہْلِ الْمَدِیْنَۃِ فِي السَّمَاعِ وَ أَہْلِ مَکَّۃَ فِي الْمُتْعَۃِ لَکَانَ فاَسِقاً) ’’ اگر کوئی شخص ہر رخصت پر عمل کرلے؛ جیسے اہلِ کوفہ کے بقول نبیذ پی لیا کرے،بعض اہلِ مدینہ کے بقول محفلِ سماع میں شرکت کرلے،اور اہلِ مکہ کے قول پر عمل کرتے ہوئے متعہ کرتا رہے تو وہ شخص فاسق ہوجائے گا۔‘‘ اور امام احمد ہی فرماتے ہیں کہ سلیمان التیمی نے فرمایا ہے: (لَوْ أَخَذْتَ بِرُخْصَۃِ کُلِّ عَالِمٍ أَوْ زَلَّۃِ کُلِّ عَالِمٍ اِجْتَمَعَ فِیْکَ الشَّرُّ کُلُّہٗ) ’’ اگر تم نے ہر عالم کی دی ہوئی رخصت یا لرزش پر عمل کرلیا تو تم میں تمام تر شرّ جمع ہو جائے گا۔‘‘ امام احمد رحمہ اللہ نے اس بات پر بھی صاد کیا ہے کہ اگر کوئی شخص کہیں ساز و موسیقی کے آلات کھلے پڑے ہوئے دیکھے اور اسکے امکان میں بھی ہو تو اسے چاہیٔے کہ وہ انہیں توڑ دے،چنانچہ الخلال نے الامر بالمعروف میں اور امام ابو داؤد نے مسائل الامام احمد میں روایت بیان کی ہے کہ حنبل کہتے ہیں:
Flag Counter